ضلع کیماڑی کی مخالفت وہ کررہے ہیں جنہوں نے حیدرآباد کو تقسیم کردیا تھا، مرتضیٰ وہاب

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

34 مقامات پر نالوں کی صفائی کا کام ہورہا ہے،ایڈمنسٹریٹر کراچی
34 مقامات پر نالوں کی صفائی کا کام ہورہا ہے،ایڈمنسٹریٹر کراچی

کراچی:سندھ حکومت کے ترجمان مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کراچی میں نئے ضلع کیماڑی کی مخالفت کرنے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے حیدرآباد کے ٹکڑے کرکے اسے چار اضلاع میں تقسیم کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دادو ضلع کے ٹکڑے کرنا انہیں قبول تھا مگر کراچی کے شہریوں کے مسائل انکی دہلیز پر حل ہونا انہیں ناگوار گزر رہا ہے،میگا سٹی کراچی میں شہری مسائل کے ذمہ دار وہی لوگ ہیں جنہوں نے ماضی میں حاصل بے پناہ اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس شہر کے دعویداروں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور شہر کی اہم شاہراہوں کو کمرشلائیزڈ کردیا تھا، شہری اداروں میں غیر قانونی اور جعلی بھرتیاں کی گئیں جس سے یہ ادارے اپنے ملازمین کو تنخواہ ادا کرنے کے قابل بھی نہیں رہے۔

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی کے مسائل کا حل ملٹی پل چیئرمین/ میئر رکھنے میں نہیں بلکہ ایک باس مقرر کرنے میں ہے، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی شہری اداروں کو با اختیار بنانے پر یقین رکھتی ہے تاہم انکا بلا امتیاز احتساب بھی اشد ضروری ہے۔

تین کروڑ سے زائد آبادی کے شہر کا بمشکل چالیس فیصد حصے پر کنٹرول ہے باقی حصہ وفاقی اداروں اور کینٹونمنٹس کے زیر کنٹرول ہے لیکن بدقسمتی سے شہر کے کسی حصے میں بھی سوک ایشوز پیدا ہوتے ہیں تو الزام سندھ حکومت، کے ایم سی یا ڈی ایم سیز کو دے دیا جاتا ہے جو سراسر ناانصافی اور بدنیتی پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں سترہ ایجنسیز ایسی ہیں جنکے پاس اس شہر کی زمین کی ملکیت ہے انہیں بھی عوام کے سامنے جواب دہ ہونا چاہئیے شہر کی اہم ترین سڑک شاہراہ فیصل کا زیادہ تر حصہ کینوٹونمنٹس کے پاس ہے شاہراہ فیصل پر وفاقی ادارے ریلوے نے سوسائٹیاں بنا ڈالیں جہاں سینکڑوں عمارتیں تعمیر کی گئیں وہاں نکاسی اور پینے کے صاف پانی کا نظام نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں اس شہر اور یہاں کے باسیوں کے ساتھ ظلم کیا گیا یہاں کی سڑکیں کمرشلائیزڈ کردی گئیں جس سے ایک چھوٹے پلاٹ پر دس منزلہ عمارت تعمیر کردی گئی ایسا شہر بھر میں کیا گیا جس سے ان علاقوں کا نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

Related Posts