آمدنی میں اضافے کیلئے چائنہ کٹنگ کو ریگولرائز کرینگے، آصف اکرام

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

KDA faces severe financial crisis: Asif Ikram

کراچی :کے ڈی اے شدید مالی بحران کا شکار، ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا، قبضوں کیخلاف کارروائیاں تیز کردی گئیں۔

ڈائریکٹر جنرل ادارہ ترقیات کراچی آصف اکرام نے کہا ہے کہ کے ڈی اے پر 2 ارب 60 کروڑ روپے واجب الادا ہیں، یہ قرض ان ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات اور پنشن کا ہے جسے چکانے کے لیے ہم مختلف منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس سے ادارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو جائے گا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ایم نیوز ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ڈی جی آصف اکرام نے کہا کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہم سرکاری اراضی یا پلاٹوں کی نیلامی کر کے ہی آمدنی کے ذرائع بڑھایں بلکہ ہم نے مختلف نوعیت کے منصوبے بنائے ہیں جن کی منظوری گورننگ باڈی سے لی جائے گی اور اس کے بعد اس پر عمل در آمد کر کے ہم کے ڈی اے کو پیروں پر کھڑا کرنے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آصف اکرام نے کہا کہ میں کسی کا دباؤ قبول نہیں کرتا، مجھے اپنے رب کو جواب دینا ہے اس لیے میں اپنی ذمہ داریوں کو کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر انجام دیتا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے منصب سنبھالتے ہی سب سے پہلے ان بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالا ہے جن پر ہاتھ ڈالنے کا دوسرے تصور بھی نہیں کرتے جس کے بعد سے میرے افسران و عملے میں ایک نیا جوش اور حوصلہ پیدا ہو گیا ہے اور اب وہ بھی کسی کا دباؤ قبول نہیں کرتے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے صائمہ گروپ سے وہ ارضی وگزار کرائی ہے جس کی مالیت 54 کروڑ روپے تھی اور اس پر قبضہ کر کے سرکاری خزانے کو 54کروڑ کا نقصان ہو رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک اور اراضی جس کی مالیت 60 کروڑ تھی اسے بھی واگزار کرایا ہے اور اس دوران مجھے مختلف اہم شخصیات کے فون بھی آئے تاہم میں نے ایک ہی جواب دیا کہ یہ غیر قانونی قبضہ ہے جسے ہم ہر صورت ختم کرائیں گے،ہم نے اپنا کام مکمل کر کے ہی دم لیا۔

آمدنی کے منصوبوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں چائنہ، جرمن اور دیگر اقسام کی کٹنگ ہوئی ہیں،انہیں ریگولائز کر کے ہم ایک بڑی آمدنی حاصل کر سکے ہیں جس کے لیے ہم قانونی امور کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس کے ممکن ہونے کے بعد ہم اسے گورننگ باڈی کی میٹنگ میں رکھیں گے ،امید ہے کہ شہر کی بہتری کے لیے اس منصوبے کو منظوری مل جائے گی۔

ڈی جی آصف اکرام نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چائنہ کٹنگ پر اب 15 سال سے لاکھوں لوگ رہائش پذیر ہیں اور ان سے اراضی واگزار کرانا نا ممکن ہے اس لیے بہتر یہ ہی ہے کہ انہیں ریگولرائز کر کے ان قبضہ شدہ پلاٹوں کو ریگولائز کر کے کے ڈی اے کا جائز حق اسے مل جائے۔

مزید پڑھیں: کس نے کتنا کمایا ، کتنا کھایا، بلدیاتی اداروں میں کرپشن کی تحقیقات کیلئے نیب نے کمر کس لی

انہوں نے بتایا کہ ایئرپورٹ کے عقب میں بھی ایک 56 کروڑ کی اراضی ہم نے واگزار کرا لی ہے جس پر ایک طاقتور گروپ کا قبضہ تھا، تاہم اس کاروائی میں بھی ہم نے کسی دباو کو قبول نہیں کیا جس کے باعث ہم آج ایسی اراضی وگزار کرا چکے ہیں جن پر کاروائی کا کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا، ہماری کوششیں جاری ہیں، انشا اللہ میں جب تک یہاں ہوں ادارے کو پہرتی کی طرف گامزن رکھوں گا۔

Related Posts