کشمیریوں کو کوروناسے نہیں مودی وائرس سے خطرہ ہے، صدر آزاد کشمیر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کشمیریوں کو کوروناسے نہیں مودی وائرس سے خطرہ ہے، صدر آزاد کشمیر
کشمیریوں کو کوروناسے نہیں مودی وائرس سے خطرہ ہے، صدر آزاد کشمیر

مظفرآباد:آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما اور بھارتی ایوان بالا کے رکن سبرا مینیم سوامی کی طرف سے پانچ لاکھ کشمیری پنڈتوں کو دوبارہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آباد کرنے کے حوالے سے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنڈت کشمیر کے شہری ہیں ہم اُن کو اپنی دھرتی پر خو ش آمدید کہتے ہیں۔

لیکن کیا سبر مینیم سوامی جموں کے اُن اڑھائی لاکھ مسلمانوں کی بات بھی کریں گے جوجنہیں آر ایس ایس، انڈین نیشنل آرمی اور ڈوگرہ فوج نے نومبر 1947 میں بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ سبرا مینیم سوامی کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ سبر مینیم سوامی جیسے پڑھے لکھے جاہل اور قصاب صفت لوگ کشمیر میں ظلم، بربریت اور دہشت گردی کی دلدوز کہانی کو پنڈتوں کے پیچھے نہیں چھپا سکتے۔

کشمیری ہندووں کو 1989-91 میں ایک منصوبہ بندی کے تحت اُس وقت کے گورنر کشمیر جگموہن کی ایما پر کشمیر سے نکالا گیا تھا تاکہ کشمیر کی تحریک حق خود ارادیت کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر بد نام کیا جائے۔

حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کی تحریک کا ہندو مسلم تقسیم سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ اس ریاست میں ہندو اور مسلمان صدیوں سے پر امن انداز میں بھائی چارے کی فضا میں رہ رہے ہیں لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کی کی زہر آلود نظریہ نے دونوں قوموں کے ایک دوسرے کے مقابل لا کھڑا کر دیا ہے۔

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج نے ماہ اپریل میں 33 کشمیریوں کو شہید اور 150 کو زخمی یا معذور کر دیا اور اسی ماہ میں کرونا سے صرف 9 کشمیری جان کی بازی ہارے اس لیے ہم یہ کہتے ہیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے کرونا وائرس کی وبا سے زیادہ مودی وائرس کی وبا خطرناک اور تباہ کن ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور ہندو انتہا پسند تنظیم، ہندو سوائم سیوک سنگھ کی 570 برانچیں دنیا کے 39 ملکوں میں قائم ہیں اور ان کے متحرک ارکان کی تعداد ساٹھ لاکھ سے زیادہ ہے۔

یہ دونوں تنظیمیں تشدد کی تبلیغ اور ترویج پر یقین رکھتی ہیں اور یہ عیسائیوں، دلتوں،سکھوں اور مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں اور تشدد کی ان بد ترین کاررائیوں کے لیے مالی وسائل انہیں بیرون ملک قائم ان کی تنظیمی نیٹ ورک سے ملتے ہیں اور یہ نیٹ ورک مسلم ممالک کے علاوہ مغربی ملکوں میں بھی ہے جس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے برطانیہ کی لیبر پارٹی کے رہنما سر کیئر سٹرمر کے اُس بیان کا بھی تشویش کا اظہار کیا جس میں اُنہوں نے کہا کہ ہمیں برصغیر کے معاملات میں اُلجھ کر برطانیہ میں کمیونیٹز کو تقسیم نہیں کرنا چاہیے۔ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ مسئلہ ہے جسے دونوں ملکوں کو پرُ امن طور پر حل کرنا چاہیے۔

صدر سردار مسعود خان نے سر کیرسٹرمر کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ مسئلہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے جو آج بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ اس مسئلہ کے پر امن حل کے حوالے سے برطانیہ کی دوہری ذمہ داری ہے۔

ایک طرف یہ برطانیہ کی برصغیر میں حکومت کے دور میں پیدا ہونے والا مسئلہ ہے اور دوسری طرف یہ مسئلہ اب بھی سلامتی کو نسل کے ایجنڈہ میں شامل ہے اور برطانیہ سلامتی کونسل کا رکن ہے اور ہر دو اعتبار سے یہ برطانیہ اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلہ کے پر امن حل میں اپنا کردار ادا کرے۔

Related Posts