کشمیر متنازعہ مسئلہ ہے، برطانوی پارلیمنٹیرینز نے واضح کر دیا: شاہ محمود قریشی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کشمیر متنازعہ مسئلہ ہے، برطانوی پارلیمنٹیرینز نے واضح کر دیا: شاہ محمود قریشی
کشمیر متنازعہ مسئلہ ہے، برطانوی پارلیمنٹیرینز نے واضح کر دیا: شاہ محمود قریشی

اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹیرینز نے واضح کر دیا ہے کہ کشمیرعالمی سطح پر متنازعہ مسئلہ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم عرصہ دراز سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو دنیا بھر کے سامنے اجاگر کرتے چلے آ رہے ہیں، آج وہی گونج برطانوی پارلیمنٹ میں بھی سنائی دے رہی ہے، بھارت پراپیگنڈہ کر رہا تھا کہ یہ ان کا اندرونی مسئلہ ہے۔

وزیر خارجہ نے مقبوضہ جموں وکشمیر، خطے میں امن وامان اور ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بہت مطمئن ہے کہ جو باتیں ہم گزشتہ دو سال سے کہتے چلے آ رہے تھے، آج دنیا ان کی تائید کر رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ برطانوی پارلیمنٹیرینز نے واضح کر دیا ہے کہ یہ عالمی سطح پر متنازعہ مسئلہ ہے جس پر سلامتی کونسل کی بہت سی قراردادیں موجود ہیں اور یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہرگز نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں نوجوانوں کو بلا جواز گرفتار کیا جا رہا ہے اور کمیونیکیشن کا بلیک آؤٹ ہے۔ غیر جانبدار مبصرین کو مقبوضہ علاقوں تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے، بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی بھی اجازت نہیں، خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت دنیا کو یہ تاثر دے رہا تھا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں حالات معمول پر آ چکے ہیں جبکہ برطانوی پارلیمنٹیرینز نے بھارت کے جھوٹے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔بھارت میں حالات انتہائی تشویشناک ہیں۔ لاکھوں بھارتی فوجی کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں کشمیری پابند سلاسل ہیں اور ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ الحمدللہ آج یہ آوازیں برطانیہ کی پارلیمنٹ سے اُٹھ رہی ہیں، یہ یقیناً ہمارے سفارتی نقطہ نظر کی کامیابی ہے۔ یہ امر کشمیریوں کیلئے حوصلہ افزائی کا باعثِ ہے اس آواز سے بھارت کا چہرہ مزید بے نقاب ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں 20 جنوری سے امور حکومت سنبھالنے والی بائیڈن انتظامیہ میں بہت سے لوگ جنہیں اہم ذمہ داریاں ملنے کی توقع ہے، وہ اس خطے سے اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے واقف ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ وہ نہتے کشمیریوں کو بھارتی استبداد اور طویل فوجی محاصرے (ڈبل لاک ڈاؤن) سے نجات دلانے کیلئے امریکی کانگریس میں آواز اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تو یہاں تک کہتے ہیں کہ دنیا ہمارے اور بھارت کے موقف کو ایک طرف رکھتے ہوئے، خود جا کر حقائق کا جائزہ لے۔ امریکی کانگریس، برطانوی پارلیمنٹ اور یورپی پارلیمنٹ کے وفود مقبوضہ کشمیر جائیں،انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور امن و امان کی صورت حال کا خود جائزہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری مسلسل کوشش رہی ہے کہ افغانستان میں دیرپا قیام امن قائم ہو۔ پاکستان نے اس پورے عمل میں مصالحانہ کردار ادا کیا ہے اور کرتا رہے گا۔ بھارت افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں ایک سپائیلر کا کردار ادا کر رہا ہے۔ وہ افغان سر زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔

Related Posts