کراچی: پولیس نے صارم کے مبینہ قتل کے کیس میں تحقیقات کے دوران گزشتہ رات حراست میں لیے گئے دو افراد کو رہا کر دیا۔
صارم کی لاش 11 دن بعد نارتھ کراچی میں ایک پانی کے ٹینک سے ملی تھی، ذرائع کے مطابق دونوں افراد واقعے کے وقت اپنے اپنے کام پر موجود تھے۔
ایک خصوصی ٹیم اب بھی کیس کی تحقیقات کر رہی ہے اور فی الحال سات افراد سے تحقیقات جاری ہیں۔ حکام بھی تحقیقات کے حصے کے طور پر ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے پولیس نے صارم کے مبینہ ریپ اور قتل کے کیس میں دو افراد کو حراست میں لیا تھا۔
کراچی پولیس کے اہلکاروں کے مطابق دونوں مردوں کو اس اپارٹمنٹ سے حراست میں لیا گیا جہاں سات سالہ بچے کی لاش کچھ دن پہلے ملی تھی۔
مار مار کر لہولہان کیا پھر گلا دبا دیا، کراچی میں بچوں کے سامنے ماں کا بہیمانہ قتل
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کراچی پولیس نے صارم کی لاش زیر زمین پانی کے ٹینک سے ملنے کے بعد مجموعی طور پر نو افراد کو حراست میں لیا تھا۔
صارم کے خاندان نے گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی تھی جس کے بعد پولیس نے اپارٹمنٹ کمپلیکس میں ایک وسیع تلاشی آپریشن کیا جس میں 212 فلیٹس کی تلاشی لی گئی اور عمارت کے چار پانی کے ٹینک چیک کیے گئے۔
بعد میں صارم کی لاش اس کے اپارٹمنٹ کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے ملی۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جنسی زیادتی اور قتل کی تصدیق کی گئی، جب کہ پولیس کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ صارم سے زیادتی کی گئی ،تشدد کیا گیا اور اسے قتل کیا گیا۔
میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ صارم کو پھندا دے کر مارا گیا اور اس کی گردن توڑ دی گئی جبکہ بچے کے جسم پر متعدد زخم کے نشانات بھی موجود تھے۔