کراچی: وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے اساتذہ کا احتجاج جاری ہے تاہم پولیس نے ریڈزون میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 20 اساتذہ کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 29 اضلاع سے تعلق رکھنے والے 957 ہیڈ ماسٹرز اور ہیڈ مسٹریس اپنے مطالبات میں گذشتہ 23 روز سے کراچی پریس کلب اور اب گذشتہ 7 روز سے وزیراعلیٰ ہاؤس کی عمارت کے سامنے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احتجاجی اساتذہ کا کہنا تھا کہ ہم جو مطالبات کررہے ہیں وہ بالکل جائز ہیں ہم نے آئی بی اے سکھر کے زیراہتمام امتحانات پاس کرچکے ہیں مگر صوبائی حکومت ان کو مستقل کرنے کو تیار نہیں جو سراسر ظلم ہے۔
احتجاجی اساتذہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے 9 خواتین اساتذہ سمیت ان کے 20 ساتھیوں کو حراست میں لیا ہے۔ اساتذہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت ہمیشہ جمہوریت کی بات کرتی ہے مگر ہم کو حق کی آواز بلند کرنے کی پاداشت میں سزا دی جارہی ہے کہ پولیس ہم پر لاٹھی چارج کرتی ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ اپنی خدمات کو مستقل کیے جانے تک احتجاج جاری رکھیں گے ، ایک خاتون استاد کا کہنا ہے کہ پولیس کے مبینہ لاٹھی چارج سے ان کی کئی خواتین ساتھی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہم صرف احتجاج کرنے والے اساتذہ کو ریڈ زون کی جانب آنے سے روک رہے ہیں ، مگر نہ تو ان میں سے کسی گرفتار کیا ہے اور نہ ہی کسی پر لاٹھی چارج کیا ہے۔