بلدیہ عظمیٰ کراچی شدید مالی بحران کاشکار ہے، کوئی پرسان حال نہیں، میئر کراچی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلدیہ عظمیٰ کراچی شدید مالی بحران کاشکار ہے، کوئی پرسان حال نہیں، میئر کراچی
بلدیہ عظمیٰ کراچی شدید مالی بحران کاشکار ہے، کوئی پرسان حال نہیں، میئر کراچی

کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی شدید مالی بحران کاشکار ہے ریونیو کے وہ تمام محکمے جس سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو آمدنی ہوتی تھی حکومت سندھ نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، تنخواہوں اور پنشن میں ہر سال بجٹ کے موقع پر جو اضافہ کیا جاتا ہے وہ رقم کے ایم سی کو نہیں دی جاتی، ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کی پنشن اور بقایا جات ساڑھے تین ارب روپے سے زائد ہوگئے ہیں۔

یکم جولائی 2019 سے ملازمین کی تنخواہوں میں حکومت سندھ نے 15 فیصد اضافہ کیا تھا جو اب تک ملازمین کو نہیں دیا گیا، جس کے باعث ملازمین میں اشتعال بڑھتا جارہا ہے، یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز فریئر ہال میں آل کے ایم سی ایمپلائز ایکشن کمیٹی اور ایم کیو ایم لیبر ڈویژن کے ایم سی یونٹ کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

ڈپٹی میئر کراچی سید ارشد حسن، مشیر مالیات ریاض کھتری، سینئر ڈائریکٹر کو آرڈینیشن مسعود عالم، سینئر ڈائریکٹر کلچر، اسپورٹس محمد عمران اور دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ کے ایم سی اور اس کے ملازمین کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ اس شہر کا ادا رہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں حکومت سندھ اور وفاقی حکومت کو خط لکھ لکھ کر تنگ آ چکا ہوں لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا، 2017 سے اختیارات کے حصول کے لئے عدالت عظمیٰ میں پٹیشن داخل کی ہوئی ہے لیکن ہم ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں، انہوں نے کہا کہ تنخواہوں میں ہر ماہ آٹھ سے دس کروڑ روپے کی کمی ہے۔

مئیر کراچی نے کہا کہ کے ایم سی ایک بڑا ادارہ ہے شہر کے 14 بڑے اسپتال، میڈیکل کالج، باغات اور پارکوں کا نظام، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر، فائربریگیڈ، ریسکیو اور دیگراہم محکمے چلانے کے لئے کثیر فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارے پاس چارجڈ پارکنگ، کراچی چڑیا گھر میں داخلہ فیس اور دیگر چھوٹے موٹے ریونیو کے علاوہ ادارے کو چلانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔

میئر کراچی نے کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو ہمارے پاس کے احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے ملازمین اپنے حق کے حصول کے لئے جدو جہد کررہے ہیں اور میں اس جدوجہد میں ان کے ساتھ ہوں، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کو اس نہج پر نہ لے جایا جائے کہ ملازمین کا صبر جواب دے جائے۔

میئر کراچی نے کہا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کے لئے میں نے کھلے دل کے ساتھ حکومت سندھ کو پیشکش کی کہ کے ایم سی کے اسپتالوں کو فعال کریں لیکن اس جانب بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی ہمارے پاس کوالیفائیڈ ڈاکٹرز، تربیت یافتہ پیرامیڈیکل اسٹاف اور انفراسٹرکچر موجود ہے لیکن حکومت سندھ ان اسپتالوں کے ساتھ بھی کے ایم سی کے دوسرے محکموں کی طرح سوتیلی ماہ کا سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہی صوبے میں دہرے معیار کے ساتھ کام کرنے کا مقصد لوگوں میں تفریق پیدا کرنا ہے اور کراچی کے شہریوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھنے کے مترادف ہے، ہم حکومت سندھ کی مدد کرنا چاہتے ہیں، انہیں اپنی خدمات پیش کرتے ہیں لیکن حکومت سندھ کو کے ایم سی کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔

اس موقع پر آل کے ایم سی ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے ذوالفقار شاہ نے ملازمین کے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں کے ایم سی،ضلع کورنگی اور ضلع وسطی کے علاوہ تمام دوسرے محکموں اور اضلاع میں تنخواہوں میں اضافہ کیا جاچکا ہے ا س لئے کے ایم سی کے ملازمین کورونا وائرس کے اس مشکل دور میں شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔

اس پر ستم یہ کہ کورونا وائرس کے فنڈ کے لئے ان کی تنخواہوں سے کٹوتی کرلی گئی ہے، فائرمینوں کو فائر رسک الاؤنس نہیں مل پا رہا گزشتہ دو ماہ سے پیٹرول کی بھی شدید قلت ہے، ذوالفقار شاہ نے میئر کراچی کو یقین دلایا کہ وہ ملازمین کے حقوق کے لئے جو بھی قدم اٹھائیں گے ہم ان کے ساتھ ہونگے۔

Related Posts