سندھ کے محکمہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ کراچی کا ایک 23 سالہ نوجوان دماغ کھانے والے خطرناک جرثومے “نیگلریا فاؤلری” کا شکار ہو کر انتقال کر گیا، یہ رواں سال پاکستان میں نیگلریا سے دوسری ہلاکت ہے۔
متاثرہ نوجوان کا تعلق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن سے تھا۔ اسے 28 مئی کو ابتدائی علامات ظاہر ہوئیں، 30 مئی کو اسپتال داخل کیا گیا اور 3 جون کو انتقال ہو گیا، دو روز قبل اس کے ٹیسٹ میں نیگلریا فاؤلری کی تصدیق ہوئی تھی۔
نیگلریا فاؤلری کیا ہے؟
نیگلریا فاؤلری ایک خوردبینی جرثومہ ہے، جو دماغ کو متاثر کرتا ہے اور اس سے اموات کی شرح 98 فیصد سے زائد ہے۔ یہ عام طور پر ناک کے ذریعے آلودہ پانی کے داخل ہونے سے جسم میں پہنچتا ہے، جیسے کہ وضو یا تیرنے کے دوران۔ یہ بیماری انسان سے انسان کو منتقل نہیں ہوتی۔
سندھ حکومت کا بیان
محکمہ صحت سندھ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ “تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ متاثرہ شخص نے کسی قسم کی تفریحی آبی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیا تھا۔ اس کی پانی سے وابستگی صرف گھریلو استعمال اور قریبی مسجد میں وضو تک محدود تھی۔”
نیگلریا کی علامات:
شدید سر درد
بخار
متلی اور قے
روشنی سے حساسیت
سونگھنے یا ذائقہ محسوس کرنے میں خرابی
یہ بیماری تیزی سے بڑھتی ہے اور ایک ہفتے کے اندر موت واقع ہو سکتی ہے۔
نیگلریا کی موجودگی اور خطرات
رواں سال پہلا کیس مارچ 2025 میں رپورٹ ہوا تھا، جب کراچی کی 36 سالہ خاتون اس جرثومے سے جاں بحق ہوئیں۔
پاکستان میں نیگلریا کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 2008 سے اب تک 100 سے زائد اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔ 2024 میں پانچ افراد اس جرثومے کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گئے۔
کراچی کا پانی خطرناک حد تک آلودہ
محکمہ صحت سندھ کی 2021 کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے 95 فیصد پانی کے نمونے انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ قرار دیے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق شہر کی ناقص واٹر سپلائی اور نکاسی کا نظام نیگلریا فاؤلری جیسے خطرناک جراثیم کے پھیلاؤ کا بنیادی سبب ہے۔