کراچی IBA طالبعلم کے اخراج پر پاسبان نے احتجاج کا اعلان کر دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی IBA طالبعلم کے اخراج پر پاسبان نے احتجاج کا اعلان کر دیا
کراچی IBA طالبعلم کے اخراج پر پاسبان نے احتجاج کا اعلان کر دیا

کراچی : پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ آئی بی اے میں طالبعلم جبرائیل کے غلط اخراج پر پاسبان بھرپور احتجاج کا اعلان کرتی ہے۔ خاتون کو ہراساں کرنا معمولی واقعہ نہیں ہے ۔ جرائیل کی تعلیم مکمل ہونے میں چند ماہ باقی تھے ، گونگوں کے دیار میں اسے سچ بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔

پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ آئی بی اے کی نااہل انتظامیہ اپنی نالائقی طلبا پر نہ تھوپے۔ آئی بی اے کی یہ نااہل انتظامیہ مراد علی شاہ کی مسلط کردہ ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سرکاری تعلیمی اداروں کو تباہ کر رہے ہیں۔ جب سے وزیر اعلیٰ کے ہاتھ میں تعلیم کا انتظام آیا ہے، یونیورسٹی سطح پر بھی تعلیم انحطاط کا شکار ہو گئی ہے۔ آئی بی اے نظم و ضوابط کے لئے مثالی حیثیت رکھتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کی مہربانی سے وہاں بھی اب دمادم مست قلندر کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ سندھ کی انتظامی و سیاسی تباہی پر ریاست کیوں خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے؟ پاسبان طلبا کو قانونی مدد فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ جبرائیل کا داخلہ فی الفور بحال کیا جائے ورنہ پاسبان اس کے خلاف ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔ آئی بی اے کی انتظامیہ خاتون کو ہراساں کرنے والے افسر کو فی الفور بر طرف کرے، پالیسی کی آڑ میں اپنا منہ نہ چھپائے۔ 

الطاف شکور کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ کے مسلط کردہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر اکبر زیدی اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوری استعفی دیں۔ یہ مستقبل کے مینیجرز اور لیڈرز کو کیا کمزور قوت فیصلہ کا درس دے رہے ہیں؟

پاسبان پبلک سیکریٹریٹ میں ہونے والے اجلاس کے دوران تعلیمی اداروں میں آئے دن طلبہ کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ سندھ میں بیڈ گورنس کی ایک دہائی سے زیادہ عرصہ مکمل ہونے پر انتخابی نظام پر سوال اٹھتا ہے کہ ملک میں انتخابات شفاف نہیں ہو رہے ہیں۔ آئی بی اے ایک تعلیمی ادارہ ہے، باوقار تعلیمی ادارہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد وزیر اعلی سندھ نے اس ادارے کو برباد کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ۔ نااہل اور من پسند افراد کو لیکچرر اور پروفیسر لگایا جا رہا ہے۔ اساتذہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں انتہائی کمزور اور صدیوں پرانی ہیں نیز ادارے کوپروفیشنل کونسلز سے منظوری بھی حاصل نہیں ہے۔  آئی بی اے نے بین الاقوامی سطح پر ساکھ بنائی تھی جسے کرپٹ اور نااہل حکمرانوں کے ہاتھوں تباہ نہیں ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : ملیر پولیس کی کارروائی، قتل اور ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث 2 ملزمان گرفتار

Related Posts