کراچی: شہریوں نے ایک طرف تو 84 انچ کی پانی کی لائن کی مرمت مکمل ہونے پر کچھ ریلیف محسوس کیا لیکن دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے نظام میں خرابی کی وجہ سے 72 انچ کی پانی کی لائن پھٹ گئی جس کے نتیجے میں شہر کے کئی علاقے زیر آب آ گئے اور لاکھوں گیلن پانی ضائع ہوا۔
کراچی واٹر کارپوریشن کے مطابق یہ بجلی کی خرابی شام 5:30 بجے ہوئی، جس نے دھابیجی اور غارو پمپنگ اسٹیشنز کی سرگرمیوں کو متاثر کیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کی پانی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ بجلی کی بحالی 6:35 بجے ہوئی اور اس کے بعد پانی کی تقسیم دوبارہ شروع کی گئی۔
کے الیکٹرک نے اس عارضی بجلی کی بندش کی تصدیق کی اور یقین دلایا کہ واٹر کارپوریشن کے تمام پمپنگ اسٹیشنز لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کے اہلکار واٹر کارپوریشن کی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
دوسری جانب، کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے یونیورسٹی روڈ پر 84 انچ کی مرکزی پانی کی لائن کی مرمت کا کام مکمل کر لیا ہے، جس نے شہر کے کئی علاقوں میں پانی کی فراہمی کو بحال کر دیا ہے۔ یہ مرمت کا کام 11 دنوں میں مکمل ہوا۔
یہ مرکزی پانی کی لائن 28 نومبر کو ریڈ لائن ٹریک کی تعمیر کے دوران پھٹی تھی، جس کے باعث شہر کے بڑے حصے میں پانی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی۔ لائن کی سست مرمت کی وجہ سے کئی علاقوں میں، جن میں گلشن اقبال، کراچی ایڈمن سوسائٹی، جمشید ٹاؤن، لیاری اور قدیم شہر شامل ہیں، پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا۔
واٹر بورڈ کا نیا اسکینڈل، حکام کی ملی بھگت سے کروڑوں اندر، عوام دربدر
مرمت کے دوران پانی ٹینکر کی خدمات بھی بند رہی، کیونکہ شہر کے دو بڑے ہائیڈرنٹس بند تھے، جس نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کیا۔
رپورٹس کے مطابق کراچی کو اپنی ضرورت کا صرف نصف پانی ملتا ہے۔ اس میں سے ایک تہائی پانی چوری ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے مبینہ ہائیڈرنٹ یا ٹینکر مافیا ہے، یا پھر یہ کہانی پرانی اور خستہ حال پائپ لائنوں کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے، جن کی مرمت یا تبدیلی نہیں کی گئی۔