پاکستان اسلامی جمہوریہ، یہاں اسلام کے مطابق کچھ نہیں ہورہا۔ جسٹس فائز عیسیٰ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چیف جسٹس
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس کو خط، جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کرنے کی درخواست کیوں؟

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ہے تاہم یہاں اسلام کے مطابق کچھ نہیں ہورہا۔

تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن میں پلاٹ الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ معزز جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ ہم راتوں رات انقلاب لاتے ہیں جبکہ یہ ملک اسلامی جمہوریہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

برطانیہ سے طویل مدتی اور گہرے تعلقات کو آگے لے کر جائیں گے۔شہباز شریف

سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کچھ اسلام کے مطابق نہیں ہورہا۔ملک کا وزیر اعظم اپنی صوابدید پر 2،2 پلاٹ الاٹ کردیتا ہے۔ وزیر اعظم کون ہوتے ہیں ایسے پلاٹ دینے والے؟

معزز جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان میں پلاٹ دینے کا کوئی اصول متعین نہیں۔ اخبارات میں پڑھنے کو ملتا ہے کہ سیکریٹری کو 2 پلاٹ دے دئیے گئے۔ ملک میں صرف بڑے لوگوں کو پلاٹ ملتے ہیں، غریب کو کوئی نہیں دیتا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کچی آبادیوں میں لوگوں نے اوپر نیچے چھوٹے چھوٹے کمرے بنائے ہوئے ہوتے ہیں۔عدالت نے ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا بڑے بڑے افسران کو دو دو پلاٹ نہیں دیتے؟

ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے وکیل نے بتایا کہ پہلے دو دو پلاٹ دئیے جاتے تھے۔ 2006ء کے بعد کسی کو دو پلاٹ نہیں ملے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ میں نے پلاٹ پر گھر تعمیر کر لیا۔ اب مجھ سے واپس لیا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کے پاس پہلے ایک اور پلاٹ تھا، اس لیے آپ سے واپس لیا جارہا ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے درخواست گزار کی پلاٹ واپس کرنے سے متعلق درخواست مسترد کردی۔ 

Related Posts