جسٹس منصور نے انٹرا کورٹ اپیل بینچ پر اعتراضات اٹھا دیے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Federal govt to challenge Justice Mansoor Ali Shah's decision on full court formation

اسلام آباد: جسٹس منصور علی شاہ نے انٹرا کورٹ اپیل بینچ کی تشکیل پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے ججز کمیٹی کو خط لکھ دیا۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے خصوصی طور پر جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کی شمولیت پر اعتراض کیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی کو لکھے گئے خط میں کہا کہ یہ دونوں ججز آئینی کمیٹی کا حصہ ہیں، جس نے اس کیس کو خود سننے کا فیصلہ کیا تھا، جو پہلے جسٹس شاہ کے زیر سماعت تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے انٹرا کورٹ اپیل کے لیے پانچ رکنی بینچ کی تجویز دی تھی لیکن چیف جسٹس نے چار رکنی بینچ کو کافی قرار دیا تاہم جب بینچ تشکیل دیا گیا تو اس میں چھ ججز شامل تھے، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے اعتراض کیا۔

اس سے پہلے سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس نے ان کے خلاف جاری کیے گئے توہین عدالت کے نوٹس کو چیلنج کیا۔نذر عباس نے توہین عدالت کی کارروائی کے خلاف حکم امتناع کے لیے درخواست دائر کی ہے۔

سپریم کورٹ نے نذر عباس کی انٹرا کورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے چھ رکنی بینچ تشکیل دیا ہے، جو 27 جنوری کو مقدمہ کی سماعت کرے گا۔ یہ بینچ جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا ہے۔

آصف زرداری اور نواز شریف کے خلاف بھی توشہ خانہ کیس کی تحقیقات شروع

عدالتی نوٹیفکیشن کے مطابق بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں، جو اس اپیل کی جامع سماعت کو یقینی بنائیں گے۔

20 جنوری کو سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

کیس کی سماعت کے دوران بیرسٹر صلاح الدین نے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں بینچ کو آگاہ کیا کہ عدالت نے آج کیس کی سماعت کا حکم دیا تھا، لیکن کاز لسٹ جاری نہیں کی گئی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس عدالت میں کیوں پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے عدالت کے اہلکار کو طلب کیا، جس پر ڈپٹی رجسٹرار ذوالفقار احمد پیش ہوئے اور ایڈیشنل رجسٹرار کی رخصت کے بارے میں آگاہ کیا۔

Related Posts