جسٹس قاضی عیسیٰ کی رخصتی پکی، جسٹس منصور علی شاہ اگلے چیف جسٹس کنفرم؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Justice Mansoor Ali Shah to become next CJP

کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ پاکستان کے اگلے چیف جسٹس ہوں گے اور وہ اگلے ماہ اعلیٰ عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔

پی پی پی چیئرمین کا یہ بھی ماننا ہے کہ وہ اس مجوزہ قانون سازی پر جے یو آئی-ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو قائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔

بلاول بھٹو زرداری نے مختلف نیوز چینلز کے ساتھ ان خیالات کا اظہار کیا، جہاں انہوں نے واضح طور پر اپنی پارٹی کی جانب سے آئینی پیکیج کی حمایت کرنے کی وجوہات کی وضاحت کی ۔

پی پی پی چیئرمین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ترامیم کا مسودہ، جسے مین اسٹریم اور سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے، وہ “حقیقی” نہیں ہے۔پی پی پی چیئرمین کا کہنا ہے کہ ترمیم کے لیے فضل الرحمن کی حمایت ضروری ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آئندہ ماہ ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچنے کے بعد اگلے چیف جسٹس کی تقرری کے بارے میں پوچھے جانے پر پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ جسٹس منصور اگلے چیف جسٹس ہوں گے، مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور علی شاہ دونوں قابل احترام شخصیات ہیں۔ دونوں شہید ذوالفقار علی بھٹو کے کیس کے بینچ کا حصہ تھے اور انہیں متنازعہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پہلے چیف جسٹس ہیں جنہوں نے اپنے اختیارات میں کمی کی اور پریکٹس اینڈ پروسیجرز ایکٹ پر رضامندی ظاہر کی کیونکہ یہ پارلیمنٹ کی مرضی تھی۔

مجوزہ قانون سازی پر مختلف جماعتوں کے تحفظات کے بارے میں پوچھے جانے پر پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ان کی پارٹی کی تجاویز میں عمر کے معاملے پر زور نہیں دیا گیا بلکہ آئینی عدالتوں کے قیام پر توجہ دی گئی ہے۔ یہ حکومت ہے جو عمر سے متعلق تبدیلیوں سے متعلق ہے، مسٹر بھٹو زرداری نے کہا۔

انہوں نے واضح کیا کہ دو تہائی اکثریت کے بغیر ترامیم منظور نہیں ہوں گی اور اس کے لیے حکومت کو مولانا فضل الرحمن کی حمایت کی سخت ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی تصدیق کے بغیر آئینی ترمیم کا پاس ہونا ناممکن ہے۔

Related Posts