جسٹس اعجاز الاحسن کا سپریم کورٹ میں بینچز کی تشکیل پر رجسٹرار کو خط

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جسٹس اعجاز الاحسن

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اعجاز الاحسن نے عدالتِ عظمیٰ میں بینچز کی تشکیل پر اعتراض کرتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ججز کمیٹی میں طے ہوا کہ ملٹری کورٹس فیصلے پر اپیل کی سماعت 7ججز کریں گے۔

[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxODMxODcsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE4MzE4NyAtINiz2b7YsduM2YUg2qnZiNix2bkg2qnYpyDaqdiz2bnZhSDYrdqp2KfZhSDZvtixINi624zYsSDYttix2YjYsduMINmF2YLYr9mF25Ig2KjYp9iy24wg2qnYpyDYp9mE2LLYp9mFIiwidXJsIjoiIiwiaW1hZ2VfaWQiOjE3NTAyNiwiaW1hZ2VfdXJsIjoiaHR0cHM6Ly9tbW5ld3MudHYvdXJkdS93cC1jb250ZW50L3VwbG9hZHMvMjAyMy8wOS9TQy0zMDB4MjUwLmpwZyIsInRpdGxlIjoi2LPZvtix24zZhSDaqdmI2LHZuSDaqdinINqp2LPZudmFINit2qnYp9mFINm+2LEg2LrbjNixINi22LHZiNix24wg2YXZgtiv2YXbkiDYqNin2LLbjCDaqdinINin2YTYstin2YUiLCJzdW1tYXJ5Ijoi2LPZvtix24zZhSDaqdmI2LHZuSDZhtuSINqp2LPZudmFINit2qnYp9mFINm+2LEg2LrbjNixINi22LHZiNix24wg2YXZgtiv2YXbkiDYqNin2LLbjCDaqdinINin2YTYstin2YUg2LnYp9im2K8g2qnYsdiq25Ig24HZiNim25Ig2LHbjNmF2KfYsdqp2LMg2K/YptuM25Ig24HbjNq6INqp24Eg2qnYs9m52YUg2b7bgdmE25Ig2K7ZiNivINm+24zYs9uSINmE25Ig2qnYsSDar9in2pHbjNin2rog2KfYs9mF2q/ZhCDaqdix2YjYp9iq2KfbgduS25QiLCJ0ZW1wbGF0ZSI6InNwb3RsaWdodCJ9″]

اپنے خط میں جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا ہے کہ من پسند ججز کا تاثر ختم کرنے کیلئے یہ طے ہوا کہ سپریم کورٹ کے 7 سینئر ترین ججز بینچ میں شامل ہوں گے۔ چیف جسٹس کے چیمبر میں 7دسمبر کو ججز کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کا ایجنڈا ڈیڑھ گھنٹے قبل ملا۔

سینئر جج جسٹس اعجاز الاحسن کا خط کے متن میں کہنا ہے کہ آئینی درخواستوں کے قابلِ سماعت ہونے سے متعلق کمیٹی کا حکم نامہ، مقدمات جلد سماعت کرنے سے متعلق پالیسی کا تعین اور مقدمات کو سماعت کیلئے مقرر کرنا ایجنڈے کے نکات میں شامل تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل پر 5رکنی بینچ نے فیصلہ دے دیا۔ کمیٹی میں یہ فیصلہ بھی ہوا کہ 7رکنی بینچ فوجی عدالتوں کے قیام پر فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرے گا۔ میں نے سینئر ججز کا بینچ بنانے کی تجویز دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو اسپیشل بینچ میں بیٹھنے والے ججز کو تعین کرنے کا اختیار دیا گیا۔ اگر کوئی جج نہ بیٹھنا چاہے تو اگلے جج بینچ میں بیٹھیں گے۔ خیال رہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن مقدمات کو سماعت کیلئے مقرر کرنے والی کمیٹی کے رکن ہیں۔

Related Posts