کراچی:جنید جمشید کی تیسری بیوی نے راضیہ مظفر نے جنید جمشید کے اہل خانہ سے وراثت میں حصہ نہ ملنے کا تقاضہ کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، اس حوالے سے ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق مجھے وراثت میں حصہ ملنا چاہئے جو مجھے نہیں ملااور مجھے ماہانہ خرچہ بھی ادا نہیں کیا جارہا۔
واضح رہے کہ 7 دسمبر، 2016 کو حویلیاں کے قریب پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کا طیارہ حادثے کا شکار ہوا تو معروف نعت خواں جنید جمشید، ان کی دوسری بیوی اور جہاز کے عملے سمیت 42 کے قریب مسافر اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
جنید جمشید کی تیسری اہلیہ مدعیہ راضیہ مظفر کے مطابق وہ بیوہ جنید جمشید ہیں، جن کی جنید جمشید سے شادی 20اکتوبر 2009کو ہوئی تھی، راضیہ مظفر کے مطابق شروع میں تو مجھے ماہانہ اخراجات بھیجے جاتے تھے مگر اب ان کے اخراجات بھیجنا بند کر دیئے گئے ہیں اور وراثت میں بھی حصہ نہیں دیا جارہا، اس لئے کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
اس حوالے سے ایم ایم نیوز نے جب جنید جمشید کے بھائی ہمایوں جمشید سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ جنید جمشید کی تیسری اہلیہ راضیہ مظفر کو باقاعدہ ہر ماہ باقاعدگی سے 80,000روپے منتقل کئے جارہے ہیں اور مجھے سہیل حامد خان نے خود اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچوں کے پیسوں میں سے ہر ماہ میں خود راضیہ مظفرکو رقم منتقل کر رہا ہوں۔
ہمایوں جمشید نے یہ بھی بتایا جنید جمشید نے راضیہ مظفر کو اپنی زندگی میں طلاق دیدی تھی اور اس بارے میں مجھے آگاہ کردیا تھا اور ہمارے پاس اس حوالے سے ثبوت موجود ہیں مگر پھر بھی انہیں ہر ماہ باقاعدگی سے رقم منتقل کی جارہی ہے، اور جہاں تک جائیداد کا تعلق ہے تو اس کا کیس ابھی کورٹ میں چل رہا ہے، اُس کا فیصلہ آنے تک کچھ بھی نہیں ہوسکتا کیونکہ جائیداد کورٹ کے حوالے ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر راضیہ مظفر کو جائیداد میں حصہ چاہئے تھا یا پیسوں کا کوئی مسئلہ تھا تو پہلے ہمیں آگاہ تو کرتیں۔ میں بہت حیران ہوا کہ انہوں نے مجھ سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں کیا اور خود کورٹ سے رجوع کیا ،انہوں نے کہا کہ اگر کورٹ میں یہ بات ثابت ہوگئی اور کورٹ نے ہمیں اس حوالے سے کوئی حکم دیا تو ہم قانونی تقاضوں کے مطابق ان کا وراثت میں جو حصہ بنتا ہے انہیں دینے کے لئے تیار ہیں۔