صحافت یا جرم؟ 7 صحافی قتل، 104 کو اغوا، تشدد اور مقدمات کا سامنا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے آزادی صحافت کی موجودہ صورتِ حال پر مبنی پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ 2024-25 جاری کر دی ہے۔

رپورٹ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک پروقار تقریب کے دوران “Pain of Chain” کے عنوان سے پیش کی گئی جس نے صحافت پر جمی زنجیروں اور قدغنوں کی عکاسی کی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پیکا ایکٹ 2025 اور ہتک عزت قانون 2024 دراصل آزادی اظہار پر براہ راست حملہ ہیں۔ نہ صرف یہ کہ ان قوانین کی تیاری میں صحافتی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی گئی بلکہ ان قوانین کے ذریعے میڈیا کی آواز کو مزید محدود کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

سی پی این ای کی رپورٹ اس تلخ حقیقت کی گواہ ہے کہ ریاستی و غیر ریاستی دباؤ کے نتیجے میں صحافت کی فضا تنگ سے تنگ تر ہوتی جا رہی ہے۔ آزادی رائے کو درپیش خطرات آج ایک سنگین اور حقیقی صورت اختیار کر چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 7 صحافیوں کو قتل کر دیا گیا مگر افسوس کہ کسی قاتل کو تاحال سزا نہیں دی گئی۔ اس کے علاوہ اغواء، تشدد اور بے بنیاد مقدمات کے 104 واقعات رپورٹ ہوئے جو کہ ایک تشویشناک رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی 152ویں نمبر پر آ چکی ہے۔ یہ درجہ بندی صحافت پر لگنے والی پابندیوں، سنسرشپ، اور صحافیوں کے خلاف کارروائیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا کہ متنازعہ قوانین فوری طور پر واپس لیے جائیں تاکہ میڈیا کی خودمختاری بحال ہو سکے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی پی این ای کے صدر کاظم خان نے کہا کہ یہ رپورٹ شہید صحافیوں کے نام ایک خراج عقیدت ہے، جنہوں نے حق گوئی کی راہ میں اپنی جانیں قربان کر دیں۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی صدر اتھونی ڈومینیک نے کہا کہ اگر پیکا قانون میں ترامیم کرنی ہیں تو یہ کام شراکتی مشاورت کے ساتھ کیا جانا چاہیے تاکہ تمام فریقین کی رائے کو اہمیت دی جا سکے۔

ایمنڈ کے صدر اظہر عباس کا پیغام سینیئر صحافی ریحان احمد نے پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ میڈیا ادارے آج بھی دباؤ کا شکار ہیں، اور سچ بولنے کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

سینیئر صحافی مظہر عباس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافت پر اتنا گھٹن بھرا وقت آ چکا ہے کہ پیکا جیسے قانون کے خلاف ہم ایک مشترکہ ایڈیٹوریل تک لکھنے سے قاصر ہیں۔

صحافی رہنما ارشد انصاری نے کڑوا سچ بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کسی شہید صحافی کے قاتل کو قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا جا سکا۔

سینیئر صحافی حامد میر نے انکشاف کیا کہ موجودہ دور میں بھی آٹھ اینکرز کو زبردستی آف ایئر کیا جا چکا ہے، گویا ظلم کا سلسلہ رکا نہیں، صرف چہرے بدلے ہیں۔

دوسری جانب ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری حارث خلیق نے کہا کہ ملک میں ابھی تک نوآبادیاتی سوچ اور نظام کا سایہ موجود ہے، جو اظہار رائے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

Related Posts