پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، کشمیری رہنما یاسین ملک کی سزا کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
کشمیری رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا، اسلامی تعاون تنظیم کا اظہار تشویش
کشمیری رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا، اسلامی تعاون تنظیم کا اظہار تشویش

اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقوضہ کشمیر کے حریت رہنماء یاسین ملک کی سزا کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں قرارداد وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ نے پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان کشمیری عوام کو اُن کی حقیقی قیادت سے محروم کرنے کی بھارتی حکومت کی گھناؤنی کوشش کی مذمت کرتا ہے جو کہ انسانی حقوق کے عالمی منشور اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی میثاق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کب کرانے ہیں،فیصلہ اتحادی حکومت ہی کرے گی، وزیراعظم

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کی جدوجہد مقامی ہے اور اُسے بھارتی حکومت کے سخت بازوؤں کے ہتھکنڈوں سے کم نہیں کیا جاسکتا۔

حکومت سے اس معاملے پر فوری اقدامات کرنے کے لیے کہنے کے علاوہ، مشترکہ اجلاس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ یاسین ملک سمیت مقبوضہ کشمیر کے تمام سیاسی رہنماؤں کے خلاف تمام من گھڑت الزامات کو ختم کرے اور اُن کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنائے۔

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت یاسین ملک کی اُن کی شریک حیات مشعال ملک اور ان کی 10 سالہ بیٹی کے ساتھ ملاقات کا اہتمام کرے۔

قرارداد پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستانی قوم ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قابض بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے ان کے حق خودارادیت کی حمایت کرتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارت کی نام نہاد عدالت نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی۔ این آئی اے نے یاسین ملک کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا تاہم عدالت نے کشمیری رہنماء کو عمر قید کی سزا سنائی۔

یاسین ملک پر بھارت کے متنازع ترین قانون یو اے پی اے کی دفعات 16، 17، 18 اور 20 کے تحت دہشت گردی کی کارروائیاں میں ملوث ہونے، دہشت گردی کے لیے فنڈز جمع کرنے، دہشت گردی کی سازش کرنے اور دہشت گرد گروہ کا رکن ہونے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

اس کے علاوہ یاسین ملک کو تعزیرات ہند کی دفعات 120 اور 124 کے تحت مجرمانہ سازش اور ملک سےغداری کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔سزا کے فیصلے سے قبل یاسین ملک کا کہنا تھا کہ انصاف کی بھیک نہیں مانگوں گا، جو سزا دینی ہے دیدیں۔

Related Posts