میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنا عجیب ہوں کہ بس، جون ایلیا کی وفات کو 18 برس مکمل

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنا عجیب ہوں کہ بس، جون ایلیا کی وفات کو 18 برس مکمل
میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنا عجیب ہوں کہ بس، جون ایلیا کی وفات کو 18 برس مکمل

کراچی: دوسروں سے جداگانہ انداز رکھنے والے پاکستان کے معروف شاعر جونؔ ایلیا کی وفات کو آج 18 برس مکمل ہو گئے ہیں۔

بھارتی شہر امروہہ مختلف تاریخی حوالوں سے علمی و ادبی سرگرمیوں کا مرکز رہا جہاں جونؔ ایلیا 14 دسمبر 1931ء کو پیدا ہوئے جنہیں شاعری کے ساتھ ساتھ منفرد نثر لکھنے پر بھی دیگر ادیبوں سے الگ شناخت نصیب ہوئی۔

تنقید نگاروں نے جونؔ ایلیا کے فنِ شاعری کی ہر پہلو سے تعریف کی ہے اور انہیں اپنے عہد کا منفرد شاعر اور ادیب قرار دیا ہے جسے اردو، انگریزی، فارسی، عربی اور دیگر زبانوں پر نہ صرف عبور تھا بلکہ وہ ان زبانوں پر ادیب کی حیثیت سے ملکہ رکھتے تھے۔

بڑے بوڑھوں کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل میں بھی جونؔ ایلیا یکساں طور پر مقبول ہوئے کیونکہ انہوں نے اردو کے مشکل الفاظ کے استعمال کی بجائے سادہ اور برجستہ زبان کے استعمال کو ترجیح دی ہے۔ مثال کے طور پر:

میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنا عجیب ہوں کہ بس

خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں

کتنی دلکش ہو تم، کتنا دلجو ہوں میں

کیاستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے؟

رنگ ہر رنگ میں ہے داد طلب

خون تھوکوں تو واہ وا کیجے

افسوس کی بات یہ ہے کہ جونؔ اپنے آپ سے بھی لاتعلق قسم کے انسان تھے اور ان کی بہت سی شاعری مختلف وجوہات کے باعث ضائع ہو گئی اور جونؔ ایلیا8 نومبر 2002ء کو اِس دارِ فانی سے رخصت ہو گئے۔ ان کی 18ویں برسی آج منائی جائے گی۔ 

یہ بھی پڑھیں: سینئر صحافی، مصنف اور شاعر احفاظ الرحمن کی یاد میں تقریب کا انعقاد

Related Posts