سانحہ جڑانوالہ، سپریم کورٹ نے تمام آئی جیز سے حکومتی اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس میں تمام آئی جیز سے ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ جڑانوالہ سانحے کے بعد حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی رپورٹ طلب کر لی۔

سانحہ جڑانوالہ اور اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس دوران بابا گرونانک ویلفیئر سوسائٹی کے چیئرمین سردار بشنا سنگھ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا آپ کی درخواست میں ایک معاملہ سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ کا اٹھایا گیا ہے، دوسرا ایشو آپ نے اٹھایا کہ گورد واروں کی تزئین وآرائش اور مرمت نہیں ہورہی۔

سردار بشنا سنگھ نے کہا کہ ہمارے کچھ لوگ 1947 میں اپنا وطن چھوڑ کر بھارت گئے، ہم پاکستان میں رہے، ہمارے مذہب کا آغاز بھی یہاں سے ہوا، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ہم سکھ ہیں اس لیے ہمارے خلاف کچھ غلط کیا جا رہا ہے، قبصہ گروپ مندر، مسجد، گورد وارہ کچھ نہیں دیکھتا۔

سردار بشنا سنگھ نے لاہور سمیت ملک بھر میں گوردواروں کی ٹوٹ پھوٹ کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کیں۔

یہ بھی پڑھیں:

چترال کی صورتحال پر افغان حکام سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

سپریم کورٹ نے سکھ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کو افسوسناک قرار دیا اور جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ کے باعث سکھ برادری کو مختلف مقامات پر منتقل ہونا پڑ رہا ہے، سکھ برادری کے لوگ پاکستان چھوڑ کر جانے پر مجبور ہو گئے ہیں، ریاست کو سکھ برادری کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

سپریم کورٹ نے آئی جی خیبرپختونخوا سمیت تمام آئی جیز سے حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی اور اٹارنی جنرل اور تمام ایڈوکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کردیے۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے سانحہ جڑانوالہ پر جے آئی ٹی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ابتدائی رپورٹ درخواست گزار کو دینے کی ہدایت بھی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا جڑانوالہ سانحے کے بعد نفرت انگیز تقاریر بھی ہورہی ہیں، سپریم کورٹ نے کوئٹہ دھماکہ کیس میں کہا تھا کہ ہمیں عیسائی نہیں لکھا جائے گا، اب بھی ہمیں عیسائی لکھا جارہا ہے۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور آئی جی پنجاب سے جڑانوالہ سانحے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے محکمہ داخلہ پنجاب سے بھی واقعے کے بعد اقدامات پر رپورٹ طلب کرلی اور کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

Related Posts