کشمیریوں کیساتھ صرف اظہاریکجہتی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ،ڈاکٹر جمیل احمد خان

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Jamil Ahmed Khan Talk about Kashmir Solidarity Day

کراچی : سابق سفیر، سینئر تجزیہ کار اور ماہر بین الاقوامی امورڈاکٹر جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ امریکا، اسرائیل اور بھارت ایک پیج پر ہیں، اسرائیل جو فلسطین میں کررہا ہے بھارت وہی کشمیر یوں کےساتھ کرتانظر آرہاہے ، کشمیریوں کے ساتھ صرف اظہاریکجہتی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

ہمیں دنیا کے ہر فورم پر کشمیر کا مسئلے کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، سیاسی سطح پر اقدامات کے فقدان کی وجہ سے ہمارے پاس کشمیر کے حوالے سے چیلنجز کا انبار ہے، دنیا بھر میں موجود پاکستانی سفارتخانوں میں کشمیر کے حوالے سے سیمینارز کا انعقاد کرکے اقوام عالم کو کشمیر کے دیرینہ مسئلے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہوگا۔

یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں خیالات کا اظہارکرتے ہوئے سابق سفیر ڈاکٹر جمیل احمد خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں اسلامو فوبیا کے تدارک کیلئے مسلم امہ کو آگے بڑھ کراپنا کرداراداکرنا چاہیے۔

انہوں نےکہا کہ کچھ بااثر مسلم ممالک پس پردہ بھارت اور اسرائیل کے ہمنوا  ہیں جبکہ ملائیشیا، ترکی اور ایران کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کے موقف کے حامی ہیں۔

ملائیشیا نے کشمیر پر قبضے کا برملا اظہار کرتے ہوئے بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ، اوآئی سی میں اثر ورسوخ رکھنے والے خلیجی ممالک کی جانب سے کبھی واضح موقف سامنے نہیں آیا۔

اوآئی سی نے خود سربراہان کا اجلاس بلاسکی اور نہ ہی اقوام متحدہ میں آوازاٹھاسکی،اس لیئے او آئی سی سے کشمیر کے حوالے سے کوئی اہم پیشرفت کی توقع نہیں ہے۔ہمیں کشمیر یوں کے ساتھ یک جہتی کے ساتھ زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: مودی نے 5 اگست کو سنگین غلطی کردی، کشمیریوں کیلئے اچھا وقت آنیوالا ہے، عمران خان

عرب لیگ اور اوآئی سی سمیت تمام مسلم ممالک کو ملکر ایک لائحہ عمل ترتیب دیں تاکہ اقوام عالم کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ کے حل کیلئے بھارت اور اسرائیل پر دبائو ڈالیں۔

ڈاکٹر جمیل احمد خان کا کہنا تھا کہ کوالالمپور سمٹ میں عدم شرکت سے پاکستان کو نقصان ہوا، جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان ، ملائیشیا اور ترکی نے کوالالمپور سمٹ پر اتفاق ظاہر کیا تھا جبکہ وزیراعظم عمران خان خود اس کانفرنس کے محرک تھے لیکن کمزور خارجہ پالیسی اور ہوم ورک نہ ہونے کے سبب سے عین موقع پر پاکستان کو سبکی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ کوالالمپور سمٹ میں شرکت کی یقین دہانی خوش آئند ہے ، پاکستان معاشی طور پر اتنا مستحکم نہیں ہے کہ خلیجی ممالک کی مخالفت مول لے سکے تاہم پاکستان کو معروضاتی حالات کے باوجود دبائوسے آزاد خارجہ پالیسی ترتیب دیکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts