جامعہ حفصہ کا6دن سے محاصرہ، طلبہ محصور، خوراک ختم، کشیدگی میں اضافہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

jamia hafsa under siege for 6 days

اسلام آباد :شہر اقتدار کے سیکٹر جی سیون میں واقع مدرسہ جامعہ حفصہ میں 6دن سے محاصرہ جاری ہے، پولیس اور انتظامیہ سمیت حساس اداروں کے اہلکار بھاری نفری کے ساتھ موجود ہیں اور صورتحال انتہائی خراب ہے ۔

مدرسہ کے مہتمم مولانا محمد عبدالعزیز غازی نے بتایا کہ انتظامیہ اور پولیس معاملے کو خراب کر رہی ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے ،ہم پر امن طریقے سے رہ رہے ہیں لیکن تھوڑے دنوں بعد ہمارا محاصرہ کر لیا جاتا ہے ، 6 دن سے جاری محاصرے کی وجہ سے طلبہ محصور ہیں اور خوراک ختم ہوچکی ہے۔

ان کہنا ہے کہ ہم حق کی آواز بلند کرتے ہیں، ہم انصاف کی بات کرتے ہیں، ہم قرآن و سنت کی بات کرتے ہیں، ہم حدیث کی بات کرتے ہیں ،ہم اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں اس لئے ہمارا محاصرہ کیا جاتا ہے ۔

مولانا محمد عبدالعزیز غازی کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ جو معاہدہ کیا گیا تھا وہ اب تک پورا نہیں کیا گیا، ہمارے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا کہ جامعہ حفصہ کومدرسہ بنا کر دیں گے ،دیت دینگے ، مدرسے کے بجلی و گیس کے بل ادا کریں گے ،اساتذہ کی تنخواہیں دیں گے اور لال مسجد کا محاصرہ نہیں کریں گے لیکن ان نکات میں سے آج تک ایک پر بھی عمل نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے بتایا کہ جب ہم جامعہ فریدیہ جانے لگتے ہیں تو ہمیں روک دیا جاتا ہے، دراصل ہم ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں جس میں میں رہنے والے تمام شہریوں کے حقوق ایک جیسے ہوں ،گھر ایک جیسے ہوں ،جزاوسزا کا معاملہ ایک جیسا ہو ہماری یہی باتیں انتظامیہ اور پولیس کو بری لگتی ہیں اور ذرا سی دیر میں ہمارا محاصرہ کر لیا جاتا ہے ۔

انہوں  نے کہا کہ ہم کوئی غیر قانونی اور غیر شرعی بات تو نہیں کرتے ،ہم تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺکی بات کرتے ہیں اس میں کیا برائی ہے ،اس میں کون سا غیر قانونی عمل و کام ہے جویہ لوگ ہمیں دبا کر رکھنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کی لال مسجد میں حالات ایک بار پھر کشیدہ

یہ ہماری آواز عوام تک نہیں پہنچنے دیتے، میڈیا کو کوریج سے زبردستی روک دیا ہوا ہے، تو اس ساری صورتحال میں ہم کہاں جائیں ،کیا کریں، اگر اسی طرح ہمارا محاصرہ ختم نہ ہوا تو پھر ہم ہر حد تک جائیں گے پھر انتظامیہ ہم سے گلہ نہ کرے ۔

Related Posts