جماعت اسلامی کا 12 اگست سے عوامی احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جماعت اسلامی کا 12 اگست سے عوامی احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ
جماعت اسلامی کا 12 اگست سے عوامی احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ

لاہور: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے 12 اگست سے عوامی احتجاج شروع کرنے اعلان کیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 12 اگست کو عوام کی خاطر احتجاج شروع کر رہے ہیں، ملک بھر میں عوام کو متحرک کریں گے۔ 22 کروڑ عوام اپنے مسائل کے حوالے سے بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت کس طرح قائم ہوئی سب کو معلوم ہے۔ ان کے غلط فیصلوں کا بوجھ عوام پر پڑ رہا ہے، حکومتی اتحاد ناکام ہوگیا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ حکومت عوام کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر ہر پاکستانی کے گلے کو دبانا چاہتی ہے۔ عوام کو اپنے حق اور ظلم کے خلاف اٹھنے کی ضرورت ہے۔ ہم ان کے ظلم کے خلاف عدالتوں اور چوک چوراہوں پر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سیاست میں جھوٹ بولنا ایک فن ہے۔ ان کی تمام تر لڑائیاں مفادات کے لیے ہیں۔ بیورو کریسی اور حکومت کے غلط فیصلوں کا سارا بوجھ عوام پر ہے۔ حکومت 22 کروڑ عوام کا پسینہ نچوڑ رہی ہے اور ان سے تاوان وصول کر رہی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بجلی پر جتنے بھی ٹیکسز ہیں سب کو فوری طور پر ختم کیا جائے ورنہ 12 اگست کو ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔ ہمارا حکومت سے یہ بھی مطالبہ ہے کہ بجلی کی تمام سپلائی کمپنیاں ختم کی جائیں اور ملک بھر میں بجلی کی سپلائی اور یونٹ کا ریٹ یکساں کیا جائے۔ ایک ڈرائیور کی تنخواہ 23 ہزار روپے اور بجلی کا بل پونے 11 ہزار روپے آرہا ہے، وہ کیسے یہ بل ادا کرے گا۔

مزید پڑھیں:ملک میں مہنگائی کی شرح میں مزید 0.82 فیصد اضافہ

سراج الحق نے کہا کہ ٹی وی ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹی، انکم ٹیکس، فیول سرچارج، جی ایس ٹی ودیگر ٹیکسز بجلی کے بلوں میں لیے جاتے ہیں۔ ہر پاکستانی آج جو بل ادا کرتا ہے اس میں 60 فیصد ٹیکس،40 فیصد بجلی بل ہے۔آج ہر شخص بجلی کی وجہ سے مشکل میں ہے، گزشتہ حکومتوں نے غلط فیصلے کیے۔ عام آدمی کو معلوم ہی نہیں کہ حکومت کس کس طرح لوٹتی ہے۔

Related Posts