کورونا وائرس : اسپتال تعداد بڑھانے کے لئے عام مریضوں کو بھی کورونا کا مریض بنارہے ہیں

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

الائیڈاسپتالوں میں عام مریضوں کو کو رونا کے کھاتے میں ڈالے جانیکا انکشاف
الائیڈاسپتالوں میں عام مریضوں کو کو رونا کے کھاتے میں ڈالے جانیکا انکشاف

راولپنڈی: اسپتالوں میں شہریوں کو مبینہ طورپر کورونا وائرس کا مریض قرار دیکر موت کے منہ میں دھکیلا جارہا ہے، شہریوں میں خوف وہراس، راولپنڈی کے شہری اب اسپتالوں میں جانے سے گریزاں ہیں۔

راولپنڈی میں 8 مئی کو  محمد شریف نامی بزرگ کو پیٹ میں درد کی وجہ سے سی ایم ایچ اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ان کا علاج شروع کیا تو پتہ چلا کہ ان کو آپریشن کی ضرورت ہے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے وہ مریضوں کو داخل نہیں کررہے تھے۔

ڈاکٹرز نے کہا کہ آپ کسی اور اسپتال میں مریض کو لے جائیں،محمد شریف کے بھتیجے عبداللہ کا کہنا ہے کہ ہم اپنے چچا محمد شریف کو بے نظیر ہسپتال راولپنڈی لے گئے، وہاں ایمرجنسی میں موجود دو لیڈی ڈاکٹرز کو ہم نے سی ایم ایچ کی رپورٹس دکھائیں جس میں واضح طور پر لکھا گیا تھا کہ اس مریض کی آنت بند ہے اور اس کو جراحی کی ضرورت ہے لیکن ان دونوں لیڈی ڈاکٹرز نے میری بات کو رد کرتے ہوئے زبردستی اُس کو کورونا کامریض قراردیدیا۔

میرے چچا محمد شریف کو کورونا وارڈ میں منتقل کرکے زبردستی داخل کر لیا اور مجھے اور دیگر گھر والوں کو کہا کہ آپ لوگ چلے جائیں اس کے بعد تقریبا دن بارہ بجے کے قریب میں نے ہسپتال سے رابطہ کیا اور چچا کی طبیعت دریافت کی تو ہسپتال والوں نے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں اور سو رہے ہیں اور اسی دن شام چھ بجے مجھے ہسپتال سے کال آتی ہے کہ شریف صاحب فوت ہوچکے ہیں، ساتھ ہی تھوڑی دیر بعد مجھے کال آتی ہے کہ شریف صاحب کی لاش کو قبرستان منتقل کرنا ہے آپ قبر تیار کروائیں۔

عبداللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے کہا کہ میں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سے بول رہا ہوں اور بلدیہ کی ٹیم بھی ہمارے ساتھ ہے اور آپ کو ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم کے ساتھ میت دی جائے گی جبکہ ابھی تک میرے چچا کی ٹیسٹ رپورٹ ہی نہیں آئی تھیں میں فوراً ہسپتال پہنچا تو میں نے ڈاکٹر سے سوال کیا کہ کیا میرے چچا کو کورونا وائرس وباء تھی کہ نہیں جو آپ لوگ ہمیں میت نہیں دے رہے اور آپ بلدیہ اور ہیلتھ کی ٹیم والوں کو ساتھ بھیج رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بالکل آپ کے چچا کو کورونا وائرس تھا لیکن ان کی رپورٹس اب آ چکی ہیں ان کو کورونا وائرس نہیں تھا۔ رپورٹ میں کرونا منفی آیا ہے اگر ان کی بیماری کا بروقت علاج کیا جاتا تو آج میرے چچا شریف ہمارے ساتھ زندہ ہوتے، یہ سب کچھ ڈاکٹرز کی غفلت، گھناؤنا کھیل اور یہ انسانیت کا قتل ہے اور میرے چچا کو جان بوجھ کر کورونا وائرس کامریض قرار دیا۔

پھر ہمارے ساتھ ایک اور بھیانک واقع پیش آیا،ہمارے مریض کو غسل تک نہیں دیا گیا اور نہ ہی ان کو کفن پہنایا گیا اور نماز جنازہ کے لیے صرف ہم چار لوگوں کو بلایا گیا اور بڑی مشکل سے جنازہ پڑھایا گیا اس دوران بھی اہلکار شور ڈالتے رہے جلدی کریں۔

ہمارے مریض کی بے حرمتی کی گئی اور بڑی بے درد ی کے ساتھ انہیں قبر میں ڈالا گیا، میں چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ اب یہ جعلی کورونا وائرس کا ڈرامہ بند کیا جائے اور ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔

Related Posts