یورپ کے بعد جاپان میں بھی اسرائیل کی بدترین بے عزتی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو العربیہ

جاپان میں اسرائیلی سفیر کو ناگاساکی کی سالانہ امن تقریب سے دانستہ دور رکھ کر اسرائیل کی زبردست تذلیل کر دی گئی۔ ساتھ ہی شہر کے عہدیداروں نے صہیونی سفیر کو دعوت دینے کے بجائے سفارت خانے کو بھیجے ایک خط میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

العربیہ کے مطابق جنوبی جاپان کے تاریخی شہر ناگاساکی نے اس ہفتے درجنوں ملکوں اور خطوں کو 1945 میں امریکی جوہری حملے کی برسی کے موقع پر نو اگست کی تقریب میں مدعو کیا ہے۔ امریکہ کی اس ایٹمی جارحیت میں 74 ہزار افراد موت کے مُنہ میں چلے گئے تھے۔

ناگاساکی کے میئر شیرو سوزوکی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جہاں تک اسرائیل کا تعلق ہے، صورتحال دن بہ دن بدل رہی ہے، اس لیے ہم نے دعوت نامہ بھیجنے کو روک دیا۔

میئر سوزوکی نے کہا کہ اس فیصلے کے پیچھے یہ خدشات ہیں کہ اسرائیل کے خلاف مظاہروں سے ایٹم بم کے متاثرین کی یادگار کو متاثر کیا جا سکتا ہے۔ غزہ کی نازک انسانی صورتحال اور عالمی برادری میں رائے عامہ کے پیش نظر تقریب کے دوران غیر متوقع واقعات کے خطرات موجود ہیں۔ تقریب کو محفوظ اور ہموار ہونا چاہیے۔

ادھر مقامی حکام نے منگل کو اے ایف پی کو بتایا کہ فلسطینی ایلچی کو ناگاساکی میں ہونے والی تقریب میں مدعو کیا گیا ہے۔ جاپانی میڈیا نے کہا کہ فریقین کو عموماً مدعو کیا جاتا ہے۔ میئر سوزوکی نے کہا کہ دعوت نامے کی جگہ ناگاساکی نے اسرائیلی سفارت خانے کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ہم فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے ہیروشیما میں 6 اگست 1945 کو امریکہ کی طرف سے پہلا ایٹمی بم گرایا گیا۔ ایٹمی دھماکوں میں ہلاک ہونے والے ایک لاکھ 40 ہزار افراد کی یاد میں سالانہ تقریب بھی منعقد کی جاتی ہے۔ دونوں حملوں کے نتیجے میں دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ ہوا تھا۔

دوسری طرف ہیروشیما نے اس سال کی تقریب میں اسرائیل کو مدعو کیا ہے لیکن اپنے خط میں جلد سے جلد جنگ بندی اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کے حل کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

Related Posts