اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور کرلیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تباہ حال غزہ میں کارروائیوں کی توسیع بھی ایجنڈے میں شامل، فوٹو بی بی سی

اسرائیل کی دہشت گرد کابینہ نے ڈیڑھ سال سے متواتر جاری بدترین بمباری سے تباہ حال غزہ میں انسانیت سوز فوجی کارروائی میں مزید توسیع کے ساتھ غزہ کو مکمل طور پر قبضہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی جنگی کابینہ کی جانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا دائرہ وسیع کرنے کی منظوری دی گئی ہے، غزہ میں زمینی کارروائی کا دائرہ وسیع کرنے کےلیے ہزاروں ریزرو اسرائیلی فوجیوں کو طلب کیا جا چکا ہے۔

اسرائیلی حکام نے میڈیا کو آگاہ کیا کہ کابینہ نے اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل ایال زامیر کے تجویز کردہ منصوبے کو یک آواز ہو کر منظور کیا، جس کا مقصد غزہ میں حماس کو شکست دینا اور اغوا شدگان کو واپس لانا ہے۔

اس منصوبے میں غزہ کی پٹی کا قبضہ اور اس کے علاقوں کو اپنے قبضے میں رکھنا شامل ہے، جس سے حماس کو امدادی سامان کی تقسیم میں مشکلات پیش آئیں گی اور اس پر شدید حملے کیے جائیں گے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ یہ منصوبہ مہینوں تک جاری رہے گا اور پہلے مرحلے میں غزہ کے مزید علاقوں کا قبضہ اور ”بفر زون“ کو توسیع دینے کا عمل شامل ہے، جو اسرائیل کو حماس کے ساتھ جنگ بندی اور اغوا شدگان کی واپسی پر مذاکرات میں مزید فائدہ دے گا۔

اسرائیلی فوج نے حماس کے خلاف ایک مہم شروع کی تھی جو 7 اکتوبر 2023 کو سرحد پار حملے کے بعد آغاز ہوئی، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 251 افراد کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے غزہ میں 52,567 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 2,459 افراد اسرائیلی حملوں کے دوبارہ آغاز کے بعد مارے گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ میں قید یرغمالیوں کی واپسی اور حماس کے عسکریت پسندوں کو شکست دینے کے لیے دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد، حالیہ فوجی کارروائی، اسیروں کی رہائی کی ضمانت دینے میں ناکام رہی ہے اور اس تنازعے کے حوالے سے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے مقاصد پر سوالیہ نشان ہے۔

نتن یاہو پر اکثر یرغمالیوں کے اہل خانہ اور مخالفین کی جانب سے ڈیل کے لیے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے اور سیاسی مقاصد کے لیے جنگ کو طول دینے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے تاہم ان الزامات کی وہ تردید کرتے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ اب نئے علاقوں میں کارروائیاں کرے گی اور زمین کے اوپر اور نیچے موجود تمام تنصیبات کو تباہ کر دے گی۔

 

Related Posts