اسرائیل کا دروز کی آڑ میں شامی فوج پر فضائی حملہ، درجنوں اہلکار مارے گئے

مقبول خبریں

کالمز

zia-1-1-1
بازارِ حسن سے بیت اللہ تک: ایک طوائف کی ایمان افروز کہانی
zia-1-1-1
اسرائیل سے تعلقات کے بے شمار فوائد؟
zia-1-1
غزہ: بھارت کے ہاتھوں فلسطینیوں کا قتل عام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو کورین ٹائمز

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے شام کے جنوبی علاقے السویداء میں شامی ٹینکوں کو نشانہ بنایا، جو مقامی مسلح گروہوں اور بدو قبائل کے درمیان خونریز جھڑپوں کے بعد علاقے میں داخل ہوئے تھے تاکہ امن قائم کیا جا سکے۔

یہ حملہ سجین اور سمیع نامی دیہات کے درمیان کیا گیا۔ اسرائیلی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شامی ٹینکوں کی موجودگی دروز اقلیت پر حملوں کے تناظر میں دیکھی گئی اور یہ ٹینک اس سرحدی خط کو عبور کر گئے تھے جسے اسرائیل نے شام کے اندر اپنے لیے ”ریڈ لائن” قرار دیا ہے۔

 اسرائیلی حملے میں شامی فوج کے درجنوں اہلکاروں کی شہادت کی اطلاعات ہیں۔ تاہم شامی حکومت کی جانب سے اس بارے میں کوئی رسمی بیان جاری نہیں ہوا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے اس سے قبل اپریل 2025 میں بھی دمشق اور اس کے نواحی علاقوں پر بمباری کی تھی، جس کا جواز دروز برادری پر ممکنہ حملوں کو روکنا بتایا گیا تھا۔
السویداء میں خونریز جھڑپیں:
اتوار 13 جولائی کو السویداء کے مضافات میں دروزی مسلح گروہوں اور بدو قبائل کے درمیان جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب دمشق السویداء روڈ پر لوٹ مار کا ایک واقعہ پیش آیا۔ اس کے بعد اغوا کی کارروائیاں شروع ہوئیں، جنہوں نے علاقے کو پرتشدد تصادم کی طرف دھکیل دیا۔
سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ان جھڑپوں میں 90 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، جبکہ شامی وزارت داخلہ نے 30 سے زائد افراد کی ہلاکت اور 100 کے قریب زخمیوں کی تصدیق کی ہے۔
شامی حکومت کا ردعمل:
شامی وزارت دفاع اور وزارت داخلہ نے مشترکہ طور پر السویداء کے مضافات میں سیکورٹی فورسز تعینات کر دیں تاکہ صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔ شامی وزارت دفاع کے مطابق کچھ مقامات پر شامی فوج نے باغی گروہوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پیش قدمی کی اور علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا۔

الثعلہ کے علاقے میں باغیوں نے شامی فوج پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 6 فوجی جاں بحق ہوئے۔ وزارت دفاع نے مزید کہا کہ ہم علاقائی سلامتی اور استحکام کے قیام میں سنجیدہ ہیں اور قانون شکن عناصر سے اسلحہ واپس لیا جائے گا۔
سماجی و سیاسی ردعمل:
شامی وزیر داخلہ انس خطاب نے بیان دیا کہ اداروں کی عدم موجودگی خاص طور پر فوجی اور سیکورٹی اداروں کی غیر فعالیت ہی السویداء میں بدامنی کا بنیادی سبب ہے۔

گورنر السویداء مصطفی البکور نے عوام سے صبر و تحمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ریاست شہریوں کی حفاظت کے لیے کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتے گی۔ دوسری جانب دروزی مذہبی قیادت نے ایک بیان میں شامی سیکورٹی فورسز کے السویداء میں داخلے کی مخالفت کی اور بین الاقوامی برادری سے عالمی تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی۔
عالمی ردعمل:
اقوام متحدہ کے نمائندے برائے شام نے صورت حال کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے فوری طور پر کشیدگی کم کرنے اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا۔ جبکہ لبنان کے سوشلسٹ پارٹی نے بیان جاری کرتے ہوئے بین الاقوامی تحفظ کے مطالبات کو مسترد کیا اور کہا کہ امن و امان قائم رکھنا صرف شامی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ السویداء شام میں دروز اقلیت کا گڑھ ہے، اس وقت داخلی تنازعات، بدو قبائل سے جھڑپوں اور شامی ریاست کی کمزور گرفت کے سبب شدید بدامنی کا شکار ہے۔ شامی حکومت اسے قابو میں لانے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ اسرائیل نے دروز پر حملوں کے بہانے شامی فوجی یونٹس کو نشانہ بنایا ہے۔ بین الاقوامی طور پر اس صورت حال کو فرقہ وارانہ کشیدگی میں شدت اور بیرونی مداخلت کے خطرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Related Posts