اسلام آباد:کورونا وائرس کی وبا کے دوران ذخیرہ اندوزوں کی چاندی ہوگئی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Small traders disappointed for ignored in federal budget

راولپنڈی:کورونا وائرس کی وبا کے دوران ذخیرہ اندوزوں کی چاندی ہوگئی ہے اور جڑواں شہروں میں کھانے پینے کی اشیاء ضروریہ ناپید ہو چکی ہیں تاجروں نے خود ساختہ مہنگائی کر رکھی ہے۔

زیرہ جو پہلے 450 روپے فی کلو ملتا تھا تھا اب اس کی موجودہ قیمت 550 روپے فی کلو ہے اسی طرح سرخ مرچ پانچ سو روپے کلو کلو تھی اب سات سو روپے کلو ہوگئی ہے جبکہ کلونجی 300روپے کلو سے بڑھا کر چھ سو روپے فی کلو کردی گئی ہے۔

دارچینی مارکیٹ سے غائب کردی گئی ہے اب 800روپے روپے کلو میں بھی دستیاب نہیں جبکہ دارچینی پہلے چھ سو روپے کلو میں دستیاب تھی ثابت خشک دھنیہ دو سو ساٹھ روپے فی کلو سے 320 روپے فی کلو کردیا گیا ہے۔

املی 170روپے کلوتھی اب لاک ڈاؤن کے دوران قیمت 250 روپے فی کلو ہے،کھٹہ انار دانہ 640 روپے فی کلو سے بڑھا کر 900 روپے فی کلو کر دیا گیا ہے،اسی طرح ناریل 340 روپے فی کلو سے ایک سو ساٹھ روپے کے اضافے کے ساتھ 400 روپے فی کلو کر دیا گیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران جڑواں شہروں کی انتظامیہ کہی بھی دیکھنے میں نظر نہ آئی بلکہ اپنی حفاظت کے لیے خود کو آئیسو لیٹ کرلیا ہے اور صرف زبانی کلامی خرچ پر زور دیا ہوا ہے اور نوٹیفکیشن کی حد تک مصروف عمل ہے،دوسری جانب تاجروں نے مہنگائی کی وجہ کو لاک ڈاؤن کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔

تاجر رہنما شاہد غفور پراچہ کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس جو اسٹاک موجود تھا اب ختم ہوچکا ہے،دوسرے شہروں سے اشیاخوردونوش نہیں آرہی اس لیے جو چیزیں موجود ہیں ان کو مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے ۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ اب تو قوت خرید ختم چکی ہے اور دکانداراپنی مرضی کے ریٹس وصول کر رہے ہیں اور انتظامیہ کی خاموشی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، اگر اشیاء ضروریہ شہر سے مکمل طور پر ختم ہوگئیں تو جڑواں شہروں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔

Related Posts