وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس نے غریب محنت کش کو اُلٹا لٹا کر پلاسٹک کے پائپ سے بد ترین تشدد کیا جس کے نتیجے میں نوجوان کے جسم پر نشان پڑ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق تھانہ کورال کے تفتیشی آفیسر نے ماتحت عملے کے ساتھ مل کر غریب محنت کش کو تھانے میں الٹا لٹا کر پلاسٹک کا پائپ مارتے ہوئے بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ تشدد سے نوجوان کے جسم پر نیل پڑ گئے۔ اس دوران پولیس ورثاء سے نوجوان کو چھوڑنے کیلئے بھاری رشوت کا مطالبہ بھی کرتی رہی۔
کورال پولیس نے 15 گھنٹوں کے بعد نوجوان کو بے گناہ قرار دے کر تھانے سے گھر بھیج دیا۔ متاثرہ نوجوان نے آئی جی اسلام آباد کو تحریری درخواست دیتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ بلال ٹاؤن کے رہائشی آصف علی نے آئی جی اسلام آباد کو تحریری درخواست دے دی جس میں 2 روز قبل کیے گئے تشدد کی تفصیلات بتائیں۔
متاثرہ نوجوان کے بھائی آصف نے تحریری درخواست میں کہا ہے کہ 18 اپریل کی صبح 6 بجے تھانہ کورال میں تعینات اے ایس آئی ، ایک کانسٹیبل اور ایک اور شخص پرائیویٹ گاڑی پر گھر آئے اور میرے بھائی کاشف کو ساتھ تھانے لے گئے۔ دن کو تقریباً 2 بجے جب میں تھانے گیا توپولیس اہلکاروں کو تشدد کرتے ہوئے دیکھا۔
آصف نے کہا کہ پولیس اہلکار 20 ہزار روپے رشوت کا بھی مطالبہ کرتے رہے اور کسی کو بتانے کی صورت میں سنگین مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں بھی دیتے رہے۔ میرا بھائی کاشف پینافلکس اور ویلڈنگ کا کام عمر نامی شخص کے ساتھ مل کرتا تھا جس نےپولیس میں میرے بھائی کے خلاف جھوٹی درخواست دی۔
درخواست گزار نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے عمر کا غیر قانونی طور پر ساتھ دیتے ہوئے کاشف پر تشدد کیا اور اسے پلاسٹک کے پائپ سے مارا۔ رات 9 بجے میرے بھائی کو بے گناہ قرار دے کر چھوڑ دیا گیا۔ ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: دوست دوست نہ رہا ، ایک کروڑ تاوان کےلئے دوست کو اغواء کروادیا