لال مسجد اسلام آباد کے سابق خطیب مولانا عبد العزیز کی اہلیہ ام حسان کی گرفتاری کے بعد ایک بار پھر جامعہ حفصہ کی ڈنڈا بردار طالبات سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔
گزشتہ دن انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے سرکاری گاڑی اور عملے پر حملے اور مبینہ فائرنگ کیس میں گرفتار ام حسان اور دیگر ملزمان کو چار روزہ جسمانی ریمانڈپر پولیس کے حوالے کر دیا۔
گزشتہ روز تھانہ شہزاد ٹاون میں درج مقدمہ میں گرفتار ام حسان سمیت چھ خواتین اور سات مرد ملزمان کو عدالت میں پیش کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ کی استدعاکی گئی۔
پولیس حکام نے بتایاکہ ملزمان کے دیگر ساتھیوں کو بھی گرفتار کرنا ہے۔ جج طاہر عباس سپرا نے کہاکہ پہلے بھی ام حسان آپ کے چار کیس ہیں۔ بعد ازاں فزیکل ریمانڈ پر حوالہ پولیس کردیا۔
اس واقعے کے خلاف جامعہ حفصہ کی ڈنڈا بردار طالبات سڑکوں پر آگئی ہیں اور اسلام آباد کی کشمیر ہائی وے پر دھرنا دے رکھا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے ام حسان کے علاوہ پچاس دیگر خواتین اور پچاس مردوں کو بھی گرفتار کر رکھا ہے۔
طالبات نے لال مسجد سے ملحقہ جامعہ حفصہ کے باہر بھی احتجاج کیا اور ام حسان اور دیگر ملزمان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
امریکا کو اقوام متحدہ سے نکالنے کی تیاریاں شروع، نتائج کیا ہوں گے؟