اسلام آباد: توہین عدالت کو قابل دست اندازی جرم بنانے والی پیکا کی شق 20 اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دے دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ پیکا آرڈیننس کے تحت ہونے والی تمام کارروائیاں کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔
عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں ریمارکس دیئے کہ کوئی شک نہیں کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس غیر قانونی ہے اور اسے ختم کیا جاتا ہے،آرٹیکل 19 شہریوں کو حق آزادی اظہار رائے دیتا ہے۔
اس سے قبل آج پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کی ۔
چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ محسن بیگ کیس میں آپ نے ایس او پیز کی پامالی کی اور وہ سیکشن لگائے جو لگتے ہی نہیں، وہ سیکشن بھی صرف اس لیےلگائے گئے تاکہ عدالت سے بچا جاسکے، یہ بتا دیں کہ کیسے اس سب سے بچا جاسکتا ہے؟آپ نے کسی عام آدمی کیلئے ایکشن لیا؟
چیف جسٹس نے کہاکہ صحافیوں کی نگرانی کی جارہی ہے، یہ ایف آئی اے کا کام ہے کیا؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ بلال غوری کے علاوہ باقی سب کی انکوائری مکمل ہوچکی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ بلال غوری نے وی لاگ کیا تھا اور کتاب کا حوالہ دیا تھا، کارروائی کیسے بنتی ہے؟
چیف جسٹس نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے بعد میں سنایا گیا، فیصلہ محفوظ کرتے وقت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ کسی کا تو احتساب ہونا ہے، کون ذمہ دار ہے؟ آج آرڈر کرنا ہے۔