اسلام آباد:شہر اقتدار میں نیشنل پریس کلب کے باہر آل پاکستان اسکول اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور ٹیچرز طلباء کی جانب سے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عہدیداروں طلباء و طالبات اور ٹیچرز کا کہنا تھا کہ باقی تمام ادارے کھلے ہی، مگراسکول کالجز ہی کیوں بند ہیں، امریکا سمیت پورے یورپ میں اسکول کالج یونیورسٹیاں کھلی ہیں،پاکستان میں ہی کیوں اسکول کالجز بند کیے گئے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ آج ٹیچرز سڑکوں پر ذلیل و خوار ہو رہے ہیں،ہمیں تنخواہیں نہیں مل رہیں، بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہوچکا ہے،آن لائن کلاسز کے ذریعے نصاب مکمل نہیں ہو سکتا،نہ ہی آن لائن کلاسز کا کوئی فائدہ ہے،جو طلبہ اسکول اور کالج میں لیکچر اٹینڈ کر کے سیکھتے ہیں وہ آن لائن نہیں سیکھ سکتے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ اسکولز کالجز کو ایس او پیز کے تحت کھولا جائے،تاکہ طلباء علم کے زیور سے روشناس ہو سکیں، جبکہ مظاہرے میں شامل طلبہ و طالبات کا کہنا تھا کہ ہمارا تعلیمی سال تو ضائع ہو چکا ہے،جو سالانہ رزلٹ آیا ہے وہ چالیس فیصد ہے۔
اگر اسی طرح سکولوں کالجوں کو بند رکھا گیا تو ہم دیگر اقوام سے علمی لحاظ سے پیچھے رہ جائیں گے،ہم وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسکول کالج کو کھول دیں تاکہ ہم اچھے طریقے سے علم حاصل کرسکیں۔
پاکستان اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کاشف مرزا اور ابرار حسین کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی صورت پیچھے ہٹنے والے نہیں ہم اپنے مطالبات کو منوانے کر دم لیں گے،جڑواں شہروں کے تمام پرائیویٹ سکولز اور کالجز کے مالکان ہمارے ساتھ ہیں۔
جب تک وزیر تعلیم ہمارے مطالبات مان نہیں لیتے،ہم ڈی چوک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے، بے شک ہمیں جیلوں میں ڈال دیں ہم پر ایف آئی آرز درج کریں،لیکن ہم اپنے اس کاز سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،ہم لوگ تعلیم کے خلاف جو پالیسیاں بنائی گئی ہیں ان کے سخت خلاف ہیں۔