اسلام آباد: محرم الحرام کے دوران امام بارگاہ کی بندش،وفاقی انتظامیہ اور پولیس کا گٹھ جوڑسامنے آگیا، منتظمین امام بارگاہ کا وزیر اعظم عمران خان سے اہل تشیعیوں کیلئے پیدا کی جانے والی رکاوٹیں ختم کرانے کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد سیکٹر I-10 میں موجود امام بارگاہ امام قصر امام موسیٰ کاظم ؑ کا 29 جولائی کی شام اسسٹنٹ کمشنر صدر نے اچانک دورہ کیا اور امام بارگاہ کو چیک کرنے کا کہا،چیکنگ کے بعد انتظامیہ سے کہا کہ امام بارگاہ کو بند(سیل) کر رہے ہیں،انہوں نے امام بارگاہ پر تالا بندی کر دی۔
سادات جعفریہ ٹرسٹ امام بارگاہ امام قصر امام موسیٰ کاظم کے بانی و چیئرمین سید ضمیر حسین کاظم کے مطابق اس ساری صورتحال کے بعد ہم لوگ ہائی کورٹ اسلام آباد چلے گئے اور ہائی کورٹ نے امام بارگاہ کو فوری طور پر کھولنے کے احکامات جاری کر دیئے۔
پریس کانفرنس کے دوران سید ضمیر حسین کاظم نے کہا کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود متعلقہ تھانہ سبزی منڈی کے ایس ایچ اور اسسٹنٹ کمیشنر صدر گوہر زمان وزیر نے امام بارگاہ کو نہیں کھولا، پہلے تو ایس ایچ او نے نفری کے ہمراہ آ کر ڈی سیل کرنے کا کہا مگر پھر رات کے ساڑھے دس بجے ایس ایچ او عمران حید ر نے کال کر کے کہا کہ کل 2 بجے آپکے ڈی سی آفس میں میٹنگ ہے اور فیصلہ وہیں ہو گا کہ امام بارگاہ کھولنا ہے یا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے کو ہوا میں اڑاتے ہوئے ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر اور تھانہ سبزی منڈی نے اپنی من مانیاں شروع کر رکھی ہیں،انہوں نے آئی جی سے مطالبہ کیا کہ وہ تھانہ سبزی منڈ ی میں تعینات خود مختار افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں اور ان کے تبادلے کیے جائیں۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی اس حرکت کی وجہ سے اہل تشیع برادری کی دل آزاری ہوئی ہے، انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ڈی سی اور اے سی صدر کے اس افسوسناک اقدام پر ایکشن لیں، اور من مانیاں کرنے والے افسران کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔