کابل ائیرپورٹ دھماکے، داعش اور امریکا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان میں امن و امان کی صورتحال، خانہ جنگی اور دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک پاکستان ہے اور 26 اور 27 اگست کی درمیانی شب کابل ائیرپورٹ پر جو دھماکے ہوئے، ان پر سب سے زیادہ تشویش بھی پاکستان کو ہے تاہم دھماکوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی اور امریکی صدر نے کہا کہ ہم نہ یہ دہشت گردی بھولیں گے اور نہ ہی معاف کریں گے۔ دہشت گردوں کا شکار کیا جائے گا۔

جب سے جو بائیڈن نے عہدۂ صدارت سنبھالا ہے، یہ ان کا سخت ترین بیان ہے اور دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے امریکی قوم سے اپنے خطاب میں پہلی بار جو بائیڈن آبدیدہ ہوئے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ایک درجن سے زائد فوجیوں کی ہلاکت نے امریکی قوم اور حکومت کو کس قدر افسردہ کردیا ہے جبکہ یہ بھاری جانی نذرانہ پیش کرنے کے باوجود طالبان ٹس سے مس نہ ہوئے اور 31 اگست کی ڈیڈ لائن پر سختی سے قائم ہیں۔

افغانستان پر قابض جنگجو گروہ طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا اور ترکی سمیت دیگر اتحادی ممالک کو 31 اگست تک ہر صورت انخلاء کا عمل مکمل کرنا ہوگا اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ردِ عمل سخت ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان نے کابل ائیرپورٹ دھماکوں کو بے حد تشویشناک قرار دیتے ہوئے دہشت گردی کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ افغانستان کو تنہا چھوڑنا انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

طالبان کا ہمارے ہمسایہ ملک پر قبضہ کوئی زیادہ حیران کن بات نہیں کیونکہ اس کی پیشگوئی بہت عرصہ پہلے سے کی جارہی تھی۔ ماضی میں طالبان رہنما ملا عمر نے کہا تھا کہ افغانستان گوند کا تالاب ہے، جو اس میں کودا وہ جب تک مر نہ جائے، نکل نہیں سکتا اور یہی موجودہ دنیا پہلے سابقہ سوویت یونین اور اب امریکا کے ساتھ ہوتا دیکھ رہی ہے۔افغانستان کے موجودہ حالات پر روسی صدر نے بھی اہم بیان جاری کردیا۔

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کابل ائیرپورٹ پر دھماکے اور امریکی فوجیوں، افغان طالبان اور عوام سمیت درجنوں افراد کی ہلاکت پر ردِ عمل دیتے ہوئے گزشتہ روز کہا کہ ہم روسی فوج کو کسی بھی طرح کے تنازعات میں پھنسا نہیں سکتے۔80 کی دہائی میں روسی فوج افغانستان میں داخل ہوئی تھی جو ہمارے لیے سبق آموز ہے۔ یعنی روس وہی تاریخ دوبارہ دہرانے کے حق میں نہیں ہے۔

تاہم امریکا نے 20 سال تک افغانستان کی خاک چھانی اور بے شمار فوجیوں کی ہلاکتیں سہیں۔ اتحادی (نیٹو) ممالک کے فوجی اور پاکستان کے 80 ہزار افراد کی قربانی اس کے علاوہ ہے جسے دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں حصہ لینے کی قیمت قرار دیا جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے حالیہ بیان میں عالمی برادری سے افغانستان میں طالبان حکومت کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔

اپنے بیان میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ طالبان انسانی حقوق کی پاسداری کا یقین دلاتے ہوئے عام معافی کا اعلان کرچکے ہیں، دنیا کو افغانستان میں امن قائم کرنے کیلئے طالبان کی مدد کرنا ہوگی۔ روس اور چین افغانستان میں طالبان حکومت کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں جبکہ پاکستان کا نئی حکومت تسلیم کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ تاحال باقی ہے۔

داعش کا کابل ائیرپورٹ حملے کی ذمہ داری قبول کرنا اور امریکا کا دہشت گردوں کے خلاف نیا اعلانِ جنگ افغانستان میں امن و امان کی خراب صورتحال کو مزید خراب کرنے کی طرف لے جاسکتا ہے کیونکہ طالبان پہلے ہی معاشی مسائل، برین ڈرین اور انسانی حقوق کے نام پر عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہیں اورنئی حکومت کیلئے دہشت گردوں سے نمٹنا ایک بڑا چیلنج ثابت ہوسکتا ہے۔ 

 

Related Posts