اسد طور پر حملہ اور آئی ایس آئی کا بیان، آزادئ اظہارِ رائے کا مستقبل کیا ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسد طور پر حملہ اور آئی ایس آئی کا بیان، آزادئ اظہارِ رائے کا مستقبل کیا ہوگا؟
اسد طور پر حملہ اور آئی ایس آئی کا بیان، آزادئ اظہارِ رائے کا مستقبل کیا ہوگا؟

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں معروف صحافی اسد طور پر مسلح ملزمان نے حملہ اور تشدد کیا، دھمکیاں دیں اور سی سی ٹی وی کیمرہ کی موجودگی میں جائے واردات سے فرار ہو گئے اور بعد ازاں پاکستان کے عسکری و خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے اس پر ایک بیان جاری کیا۔

سوال یہ ہے کہ ملک میں آزادئ اظہارِ رائے کا مستقبل کیا ہوگا؟ صحافیوں پر حملے کیوں کیے جاتے ہیں اور یہ کب بند ہوں گے؟ اوریہ کہ ملک کے حساس اداروں پر ایسے سنگین الزامات کیوں عائد کیے جاتے ہیں؟ آئیے ان تمام تر سوالات پر غور کرتے ہیں۔

اسد طور، حامد میر اور فواد چوہدری کی جنگ

آج سے 5 روز قبل 3 نامعلوم مسلح ملزمان اسلام آباد میں سیکٹر ایف 11 میں واقع معروف صحافی اسد طور کے فلیٹ میں داخل ہوئے۔ اسد کے ہاتھ پاؤں باندھ دئیے۔ زدوکوب کرتے رہے، دھمکیاں دیتے رہے اور پستول کے بٹ اور پائپ کے ساتھ مارپیٹ کرکے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔

ویسے پاکستان زندہ باد کے نعرے ہر پاکستانی شہری کو لگانے چاہئیں لیکن وہ نعرے ہی کیا جو دل سے لگانے کی بجائے زبردستی لگوائے جائیں۔ اسد طور پر الزام ہے کہ وہ قومی اداروں کے خلاف بڑی سخت زبان استعمال کرتے ہیں اور بعض صحافیوں کی رائے یہ ہے کہ ان پر حملہ کسی سرکاری ادارے نے کروایا، تاہم ایسی کوئی بات تاحال ثابت نہیں ہوسکی۔

جب اس واقعے کے متعلق وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری سے انٹرنیشنل میڈیا نے سوال کیا تو انہوں نے پاکستان کو آزادئ اظہارِ رائے کے حوالے سے دنیا کے صفِ اول کے ممالک میں شامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ سیاسی پناہ یا امیگریشن حاصل کرنے کیلئے قومی اداروں کو بدنام کرتے ہیں۔

فواد چوہدری کے بیان پر صحافی برادری کی طرف سے بڑا سخت ردِ عمل سامنے آیا۔ حامد میر اور اسد طور دونوں نے فواد چوہدری کے بیان کو سابق فوجی حکمران پرویز مشرف سے متاثرہ قرار دیا۔ حامد میر نے کہا کہ میں ثابت کردوں گا کہ آپ پاکستان میں بیٹھ کر بھارت، اسرائیل اور امریکا کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔

اسد علی طور نے کہا یہ خود ہی فرض کر لیا گیا کہ میں نے آئی ایس آئی کا نام لیا ہے۔ فرض کریں کہ میں نے لیا تو آپ اصل ملزمان کو بے نقاب کریں تاکہ میں جھوٹا ثابت ہوجاؤں۔ حامد میر اور اسد طور نے سیاسی پناہ حاصل کرنے کے الزام کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دے دیا۔ 

انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کا بیان

دُنیا کی بہترین خفیہ ایجنسیز میں سب سے پہلے نمبر پر شمار کی جانے والی آئی ایس آئی کا کہنا ہے کہ ہم اسد طور کیس کی تفتیش میں ہر ممکن تعاون کریں گے۔ اسد طور پر مبینہ طور پر کیے جانے والے تشدد کا آئی ایس آئی سے کوئی تعلق نہیں۔

وزارتِ اطلاعات کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ اسد طور پر حملے کے الزامات سے پتہ چلتا ہے کہ کسی سازش کے تحت آئی ایس آئی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ملزمان کی صورتیں سی سی ٹی وی فوٹیج سے واضح ہیں۔

آئی ایس آئی نے کہا کہ ملزمان کی تصاویر کی روشنی میں کیس کی تفتیش آگے بڑھائی جانی چاہئے۔ واقعے کے ذمہ داران کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ ہم تفتیشی اداروں سے مکمل طور پر تعاون کیلئے تیار ہیں۔

وزارتِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ بغیر کسی ثبوت کے قومی اداروں پر الزامات عائد کرنے کی روش ختم ہونی چاہئے۔ اس طرح کی منفی روایات قومی اداروں کے خلاف سازش کا حصہ سمجھی جاتی ہیں۔ اصل کرداروں کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔ 

آزادئ اظہارِ رائے اور پاکستان

پاکستان میں صحافی برادری کو مسائل کا سامنا رہا ہے چاہے وہ صحافیوں پر حملوں کی، سنسر شپ کی یا اشتہارات چھیننے کی دھمکیوں کی صورت میں ہو، عوام تک سچ پہنچانے کیلئے بے شمار صحافیوں نے اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کیے۔

عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت میڈیا کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہے جس کیلئے سنسر شپ کا سہارا لیا جاتا ہے۔ ستمبر 2020ء میں دئیے گئے انٹرویو کے دوران وزیرِ اعظم نے میڈیا کریک ڈاؤن کی تردید کی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق وزیرِ اعظم کے بیان کے برعکس جس صحافی نے حکومت پر تنقید کی، اسے ہراسگی، سنسرشپ اور گرفتاری کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ایک مشترکہ بیان کے مطابق سوشل میڈیا پر حکمراں سیاسی جماعت کے ہاتھوں گزشتہ برس 12 اگست تک 16 خواتین صحافیوں کو ہراسگی اور تشدد کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔مذکورہ مشترکہ بیان پر صرف 1 مہینے میں 161 افراد نے دستخط کیے۔

Related Posts