روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ آٹھ ماہ سے جنگ جاری ہے اور اس کے ختم ہونے کے ابھی تک کوئی امکانات نظر نہیں آرہے ہیں، تاہم اب یوکرین کے محاذ پر روس کی پے درپے شکستوں کی خبریں آ رہی ہیں اور روس کی شکست کے آثار بکھرے نظر آتے ہیں، ایسے میں فطری طور پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا افغانستان کے بعد یوکرین روسی ٹینکوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے؟
نتیجہ کیا نکلتا ہے یہ تو جنگ کے با ضابطہ اختتام پر ہی ظاہر ہوگا، تاہم ہم یہاں آپ کی خدمت میں چند تصاویر پیش کرتے ہیں جن میں یوکرین کے مختلف شہروں اور محاذوں میں تباہ شدہ روسی ٹینکوں کا ملبہ بکھرا ہوا نظر آتا ہے۔
روس نے جہاں یوکرین کے کئی شہروں میں پیش قدمی کی وہیں اسے یوکرینی فوج کی جانب سے مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
روسی فوج کو یوکرینی فوج کی جانب سے اس مزاحمت کی توقع نہ تھی اور اس کا خیال تھا کہ وہ آسانی سے شہر پر شہر فتح کرتا جائے گا۔
اس مزاحمت کا ثبوت یوکرین کے طول وعرض میں پڑے یہ تباہ شدہ ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں ہیں۔
یہ تصویر کھارکئیو ریجن کے ایک گاؤں کی ہے جہاں ایک سائیکل سوار یوکرینی فوج کی جانب سے تباہ کیے گئے روسی ٹینکوں کے
پاس سے گزر رہا ہے۔
یوکرینی فوجی کھارکیئو کے علاقے میں روسی فوج کے قبضے میں لیے گئے ٹینک کی مرمت میں مصروف ہیں۔
یہ تصویر ڈونسیک ریجن کے قصبے لیمین کی ہے جسے حال میں یوکرینی فوج نے روس کے قبضے سے آزاد کروایا ہے۔
یوکرینی پولیس کے سپاہی اس تصویر میں ایک تباہ شدہ روسی ٹینک پر بیٹھے سیلفی لے رہے ہیں۔
کیئف کے علاقے میں ایک بچی تباہ حال روسی ٹینک پر کھڑی ہے۔
کھارکیئو ریجن کے ایک گاؤں کے باہر پڑا یہ روس کا مرکزی جنگی ٹینک ٹی 90 ایم ہے جسے یوکرینی مسلح افواج نے تباہ کیا۔
یوکرینی شہری کے ایک تباہ شدہ روسی ٹینک کے سامنے کھڑے تصویر بنوا رہے ہیں۔