کیا سول و ملٹری قیادت ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی پر ایک پیج پر ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا پاکستان سول ملٹری قیادت کے درمیان کشیدگی کا متحمل ہوسکتا ہے؟
کیا پاکستان سول ملٹری قیادت کے درمیان کشیدگی کا متحمل ہوسکتا ہے؟

پاکستان میں سول حکومتوں اور ملٹری قیادت کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے حوالے سے سول حکومت اور ملٹری قیادت کے درمیان نئی رسہ کشی شروع ہو گئی ہے۔

دوسری جانب آج وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے حوالے سے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعینات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔

 وفاقی وزیر فواد چوہدری کی وضاحت

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے سے ابھی تک جاری نہ ہونے والے نوٹی فیکیشن کو غلط رنگ دیا جارہا ہے۔ جس کو رد کرتے ہیں۔

 سول ملٹری تعلقات

پاکستان میں بڑے لیول پر جب ٹرانسفرز یا پوسٹنگز ہوتی ہیں تو باتیں ضرور نکلتی ہیں۔ تاہم اصول یہی ہے کہ جو نام ترقی اور تبادلوں کے بھیجے جاتے ہیں ان میں وزیراعظم اپنے اختیار کے تحت منظوری دیتے ہیں اور پھر جی ایچ کیو اس کے مطابق عمل درآمد کرتا ہے۔

آج سے ٹھیک 22 برس پہلے سول ملٹری تعلقات اختلافات کی بنا پر اپنی نہج پر تھے۔ تب اس وقت کے جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ کرکے ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالی تھی۔ اس تنازعے کا آغاز بھی ایک سال قبل سول اور ملٹری قیادت کے درمیان آئی ایس آئی چیف کی تعینات پر ہوا تھا۔

جنرل پرویز مشرف ، جنرل عزیز کو ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کرنا چاہتے جبکہ نواز شریف نے خواجہ ضیاءالدین کا نام فائنل کردیا۔

 ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے 6 اکتوبر کو سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو نیا ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا تھا، تاہم ابھی تک وزیراعظم ہاؤس سے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا نوٹی فیکیشن جاری نہیں ہوا ہے۔

ڈی جی آئی ایس آئی کے تعیناتی کے حوالے سے فوج اپنی جانب سے کچھ نام وزیراعظم کو منظوری کے لیے بھیجتی ہے۔ تاہم قوائد و ضوابط کے مطابق یہ وزیراعظم کا صوابدید ہے کہ وہ چاہیں تو سارے نام مسترد کردیں یا ان میں سے کسی نام کی منظوری دے دیں۔ بصورت دیگر اپنی جانب سے کوئی نام دے دیں۔

لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم

ڈی جی آئی ایس آئی کے لیے نامزد ہونے والے لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم اس سے قبل کور کمانڈر کراچی کے عہدے پر تعینات تھے۔

لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کمبائنڈ آرمز سنٹر یوکے ، اسٹاف کالج کوئٹہ ، ایڈوانس اسٹاف کورس یوکے ، این ڈی یو اسلام آباد ، اے پی سی ایس ایس یو ایس اے اور رائل کالج آف ڈیفنس سٹڈیز یوکے سے فارغ التحصیل ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل ندیم نے آپریشن ضرب عضب کے دوران جنوبی وزیرستان میں ایک انفنٹری بریگیڈ ، جبکہ کرم ایجنسی اور ہنگو میں ایک انفنٹری بریگیڈ کی بھی کمان کرچکے ہیں۔ آپریشن ردالفساد کی کمان کے دوران لیفٹیننٹ جنرل ندیم آئی جی ایف سی بلوچستان تھے۔

کشیدگی کے اثرات

آئی ایس پی آر کی جانب سے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا اعلان 6 اکتوبر کو کیا گیا تھا، جس کے بعد سے اسٹاک ایکسچینج گراوٹ کا شکار ہے۔ 8 اکتوبر کو اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی دیکھنے میں آئی اور 100 انڈیکس میں 108 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ 11 اکتوبر کو 100 انڈیکس میں 647 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔ اسٹاک ایکسچینج گزشتہ 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا ہے۔ 11 اکتوبر کو اسٹاک ایکسچینج 43 ہزار 829 پوائنٹس پر بند ہوا۔

عدم استحکام کے خدشات

اگر سول ملٹری قیادت کے تعلقات خوشگوار ہیں تو پھر وفاقی وزراء کو بیانات دینے کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے۔؟ پاکستان اندرونی اور بیرونی سطح پر شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ افغانستان میں طالبان کے غلبے کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف سرد مہری بڑھ رہی ہے، اس لیے ملک کے اندر سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان کشیدگی کسی صورت بھی سود مند ثابت نہیں ہوسکتی۔

Related Posts