ٹی ایل پی کے بعد ایم اکیوایم کی بحالی کامطالبہ، کیا متحدہ بانی کی سیاست میں واپسی ممکن ہے ؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Is it possible for MQM founder to return to politics?

 ملک میں کالعدم تنظیموں سے مذاکرات کے بعد حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیوایم کے موجودہ کنوئنیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت سے ایم کیوایم کی مکمل بحالی اور بند دفاتر اور اثاثے بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

حکومت کی جانب سے ایم کیوایم کی مکمل بحالی اور متحدہ بانی کو سیاست میں حصہ لینے کی اجازت ملنے کا امکان ہے اور اس حوالے سے کارکنوں میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں جبکہ سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور بانی متحدہ کی سیاست میں واپسی کی بھی اطلاعات زیر گردش ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ 
متحدہ بانی نے 11جون 1978ء کو کراچی میں ایک طالب علم رہنماء کی حیثیت سے آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نام سے ایک طلبہ تنظیم کے قیام کا اعلان کیا بعد ازاں اے پی ایم ایس او کی کوکھ سے مہاجر قومی موومنٹ نے جنم لیا جو 1997ء میں قومی دھارے میں شامل ہونے کیلئے متحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل ہوگئی اور نام بدلنے ساتھ جماعت میں اردو کے علاوہ دیگر بولیاں بولنے والے لوگوں کیلئے بھی دروازے کھول دیئے گئے۔

سیاسی اہمیت
سیاسی دھارے میں آنے کے بعد ایم کیو ایم نے سندھ میں اردو بولنے والے طبقات کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا اور سندھ کے اردو بولنے والوں کے اکثریتی علاقوں میں بلدیاتی ،صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر نمایاں کامیابی حاصل کرنا شروع کردی۔

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران کراچی، حیدر آباد، میر پور خاص، شکار پور اور سکھر کو ایم کیو ایم کے گڑھ تصور کیا جاتا رہا ہے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں بڑی سیاسی قوت رکھنے کے ساتھ ایم کیو ایم اسمبلیوں میں بھی اپنا اثر رسوخ رکھتی ہے۔

عسکریت پسندی کے الزامات
متحدہ قومی موومنٹ پر اکثر عسکریت پسندی کا الزام لگایا جاتا ہے ،جنوری 2011ء کے بعد گرفتار ملزموں کی فہرست میں زیادہ تر کا تعلق ایم کیوایم سے بتایا گیا۔ایم کیوایم پر سانحہ بلدیہ ٹاؤن، سانحہ 12 مئی کے علاوہ بہت سے سنگین جرائم کے الزامات بھی ہیں۔

نائن زیروپر چھاپہ
11 مارچ 2015ء کو متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی دفتر نائن زیرو پر پاکستان رینجرز نے چھاپہ مارا اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا، جن میں سزائے موت پانے والے قیدی اور ایسے افراد بھی شامل تھے جن کے خلاف ایف آئی آرز درج ہیں۔

17 مارچ، 2015ء کو بانی متحدہ کے خلاف رینجرز کے کرنل طاہر کی مدعیت میں پاکستان رینجرز کے اہلکاروں کو دھمکانے کے جواب میں کراچی کے سول لائنز تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا۔

ایم کیوایم کی تقسیم
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان 23 اگست 2016ء کو اس وقت وجود میں آئی جب ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بانی متحدہ اور ان کی لندن کی پارٹی ایم کیوایم لندن سے تمام تر تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا۔ایم کیوایم پاکستان کے قیام کی وجہ سے 22 اگست 2016 کومتحدہ بانی کی پاکستان اور ریاست مخالف تقریر تھی جس کے بعد ایم کیو ایم کارکنان نے ایک نجی نیوز چینل پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ شروع کردی تھی۔

انہی ہنگاموں اور کشیدگی کے بعد رینجرز نے ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت کو گرفتار کر لیا تھا جنہیں بعد ازاں رہا کر دیا گیا جبکہ ساتھ ہی اس تنظیم کے ہیڈ کوارٹر نائن زیرو اور تمام یونٹ دفاتر کو بھی بند کر دیا گیا تھا جو تاحال بند ہیں اور ایم کیوایم پاکستان اپنے سیاسی معاملات بہادر آباد کے عارضی مرکز سے چلا رہی ہے۔

بانی متحدہ کی جلاوطنی اور پابندی
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی نے 1992ء کے فوجی آپریشن سے قبل ہی خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر کے لندن میں سکونت اختیار کر لی تھی اور اب ان کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے۔ ایم کیو ایم کا انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں ہے جہاں سے بانی متحدہ تمام امور کی نگرانی کرتے ہیں اور ٹیلی فونی تقاریر کے ذریعے پارٹی کارکنوں سے رابطے میں رہتے ہیں۔

22اگست 2016ء کو پاکستان مخالف ایک تقریر کی وجہ سے حکومت نے بانی متحدہ پر پابندی عائد کردی جس کے بعد پاکستان میں ایم کیوایم لندن کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے۔

متحدہ بانی کی سیاست میں واپسی 
ایم کیوایم اپنے قیام سے آج تک جہاں زیادہ تروقت مختلف حکومتوں کا حصہ رہی ہے وہیں زیرعتاب رہنے کا دورانیہ بھی کافی طویل ہے تاہم اب ملک میں تحریک لبیک اور کالعدم تحریک طالبان کی بحالی کے بعد ایم کیوایم کی بحالی کی صدائیں بھی اٹھنا شروع ہوگئی ہیں جس کے بعد بانی متحدہ کی سیاست میں واپسی کے حوالے سے بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔

Related Posts