بیٹے کے جرم پر گرفتاری، کیا ایاز امیر کو “کچھ اور جرائم” کی سزا دی جا رہی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اہلیہ کا قتل ، صحافی ایاز میر کے بیٹے نےچرس اور شراب نوشی کاعتراف کرلیا۔ پولیس
اہلیہ کا قتل ، صحافی ایاز میر کے بیٹے نےچرس اور شراب نوشی کاعتراف کرلیا۔ پولیس

معروف دانشور اور قلم کار ایاز امیر کو بیٹے کے ہاتھوں بہو کے قتل کے مقدمے میں ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، جس پر سوشل میڈیا صارفین اور قانون دان سوال اٹھا رہے ہیں کہ بیٹے کے جرم پر باپ کو کیسے گرفتار اور زیر حراست رکھا جا سکتا ہے؟

ایاز امیر کی گرفتاری پر سوشل میڈیا پر رد عمل:

سوشل میڈیا پر ایاز امیر کی گرفتاری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ یہ بات جب واضح ہے کہ بہو کے قتل میں ایاز امیر کا کوئی کردار نہیں ہے، تو بجائے بیٹے کو ہی اس کے جرم پر سزا دینے کے اس کے باپ کو گرفتار کرنے کا کیا جواز ہے؟

پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے تجزیہ کار عدنان عادل کی ٹوئٹ ری ٹوئٹ کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایاز امیر کے بیٹے نے جرم کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے، لیکن ایاز امیر کا کیا قصور ہے؟ انہیں کیوں گرفتار کیا گیا؟ 

کیا ایاز امیر کی گرفتاری سیاسی انتقام کی کارروائی ہے؟

اپوزیشن حلقے اور ان سے وابستہ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ایاز امیر کی گرفتاری کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے، ان کا کہنا ہے کہ ایاز امیر کو در اصل اس لیے گرفتار کیا گیا ہے کہ وہ موجودہ حکومت اور مقتدر حلقوں کے شدید ناقد اور عمران خان کی کھل کر حمایت کرتے ہیں۔

ان حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایاز امیر پر ہاتھ ڈالنے کیلئے بہانہ چاہیے تھا، جو اس کیس کی صورت میں اسے مل گیا ہے، حکومت نے آئین و قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بہت غلط طریقے سے انتقام لینے کی کوشش کی ہے۔

حقیقت کیا ہے؟

ایاز امیر کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرکے جسمانی ریمانڈ کیلئے ڈیوٹی مجسٹریٹ سول جج زاہد ترمذی کے روبرو پیش کیا تو عدالت نے بھی تفتیشی سے استفسار کیا کہ ایاز امیر کو کیوں گرفتار کیا گیا، کیا تفتیش کرنی ہے؟

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ایاز امیر اپنے بیٹے شاہنواز امیر کی چکوال میں ہونے والی شادی میں موجود تھے، ایاز امیر نے مقتولہ لڑکی سے حقائق چھپائے، اس لیے اس مقدمے میں ایاز امیر سے تفتیش ضروری ہے۔

پولیس حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے، مقتولہ خاتون سارہ کینیڈین شہری تھی، اس لیے مقدمے میں ہر پہلو سے تفتیش بہت ضروری ہے۔

پولیس کے اس موقف سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اس کیس کو مقتولہ سارہ کے کینیڈین شہری ہونے کی بنا پر بہت اہمیت دے رہی ہے اور ایاز امیر کو بھی اسی نقطہ نظر سے شامل تفتیش کیا جا رہا ہے کہ واقعے کے درست حقائق تک پہنچا جا سکے اور کوئی سقم یا کمزوری نہ رہے۔

ایاز امیر کی گرفتاری کا جواز مشکوک ہے:

تاہم ایاز امیر کی گرفتاری کو محض اس کیس سے جوڑنا اور ان کی گرفتاری کی وجہ بہو کے قتل کی تفتیش کو ہی قرار دینا قرین انصاف معلوم نہیں ہوتا۔ ایاز امیر کو اس کیس میں جس طرح فوری طور پر گرفتار کرکے جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کیا گیا اس سے شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔

ان شکوک و شبہات کی ایک بڑی وجہ ہے اور وہ یہ کہ ایاز امیر پر اڑھائی ماہ قبل دو جولائی کو کچھ نامعلوم افراد نے حملہ کرکے انہیں شدید زد و کوب کیا تھا۔ اس واقعے سے کچھ دن پہلے ایاز امیر نے عمران خان کی موجودی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقتدر اداروں کو شدید ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ عمران خان کی حکومت گرانے کی منصوبہ بندی جس مقام پر ہوئی، وہ جگہ اسلام آباد سے قریب ہے۔

ایاز امیر پر اڑھائی ماہ قبل ہونے والے اس حملے اور ان کے خیالات کی کڑیاں ملا کر دیکھا جائے توبعض حلقوں کا یہ الزام درست معلوم ہوتا ہے کہ ایاز امیر کو دراصل بہو کے قتل کے کیس کی آڑ میں ان کے اپنے ہی “کچھ اور جرائم” کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے، تاکہ ان “جرائم” کی انہیں سزا دی جائے۔

Related Posts