بغداد: عراق نے گذشتہ چند ہفتوں سے جاری مظاہروں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بدامنی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی سیل قائم کر دئیے ۔ اب تک ان مظاہروں میں کم از کم 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعرات کو ناصریہ میں جب سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی جس میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔اس سے قبل مظاہرین کے ایک گروہ نے نجف شہر کے جنوبی علاقے میں واقع ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی ہے۔ مظاہرین ’ایران عراق سے نکلو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق قونصل خانے کا عملہ عمارت سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ایرانی قونصل خانے پر یہ ایک ماہ میں دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل کربلا میں ایرانی قونصل خانے پر تین ہفتے پہلے حملہ ہوا تھا۔
تقریباً دو ماہ سے جاری ان حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک کم از کم 344 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مظاہرین کرپشن کے خاتمے، مزید نوکریاں فراہم کرنے اور بہتر عوامی سہولیات کے لیے مطالبہ کر رہے ہیں۔
ان مظاہروں سے زیادہ تر جنوبی عراق اور دارالحکومت بغداد متاثر ہوئے ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے ایران پر عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام لگایا جا رہا ہے۔پولیس کی جانب سے پیچھے دھکیلنے جانے کے باوجود مظاہرین نے ایرانی قونصلیٹ پر حملہ کیا اور اسے آگ لگا دی۔
یہ بھی پڑھیں: کربلا میں مشتعل مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے پر عراقی پرچم لہرا دیا