ایران کی سرکاری نشریاتی ادارے پریس ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی ہے تاہم حتمی فیصلہ سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کرے گی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کی ہے جس کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ایران ماضی میں بھی مغربی دباؤ کے جواب میں آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی دیتا رہا ہے کیونکہ دنیا کا تقریباً 20 فیصد تیل اور گیس اسی اہم سمندری راستے سے گزرتا ہے۔ حالیہ امریکی حملوں کے بعد ایران کی جانب سے یہ دھمکی ایک بار پھر سامنے آئی ہے۔
ایران آبنائے ہرمز بند کرتا ہے تو عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافے ہوسکتا ہے جو دنیا کے بیشتر ممالک کی معیشت کو بری طرح متاثرکریگا۔
ابھی تک یہ اقدام حتمی نہیں ہوا، نہ ہی پارلیمنٹ کی جانب سے باضابطہ طور پر اس حوالے سے کوئی بل منظور ہونے کی اطلاع ہے۔
ایرانی میڈیا نے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیشن کے رکن اور پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر، اسماعیل کوثری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فی الحال پارلیمنٹ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ آبنائے ہرمز کو بند کیا جانا چاہیے تاہم اس بارے میں آخری فیصلہ سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کرے گی۔
اسماعیل کوثری نے یوتھ جرنلسٹس کلب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ زیر غور ہے اور جب ضروری ہوا، آبنائے ہرمز کو بند کر دیا جائے گا۔
جب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے پوچھا گیا کہ آیا ایران یہ سمندری راستہ بند کرے گا، تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پاس کئی آپشنز موجود ہیں۔
آبنائے ہرمز کی جغرافیائی اہمیت:
یہ آبی گزرگاہ ایران اور عمان کے درمیان واقع ہے، جو خلیج فارس کو بحیرہ عمان اور پھر بحرِ عرب سے جوڑتی ہے۔ اس کی چوڑائی سب سے تنگ مقام پر صرف 21 میل (33 کلومیٹر) ہے جبکہ دونوں اطراف کا شپنگ لین صرف 2 میل (3 کلومیٹر) وسیع ہے۔
خطے میں کشیدگی
امریکی حملوں کے بعد اتوار کے روز پورے خلیجی خطے میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی افواج نے “ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے” اور تہران کو خبردار کیا کہ اگر وہ امن کے لیے تیار نہ ہوا تو مزید سنگین حملے کیے جائیں گے۔
سعودی عرب جو دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کنندہ ہے، نے حملوں کے بعد سیکورٹی ہائی الرٹ جاری کر دی ہے۔ رویٹرز کے مطابق بحرین نے شہریوں سے مرکزی شاہراہوں سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
کویت نے اعلان کیا ہے کہ اس کی دفاعی کونسل مستقل اجلاس میں رہے گی اور وزارتوں کے کمپلیکس میں ہنگامی پناہ گاہیں قائم کر دی گئی ہیں۔
ایران متعدد بار خبردار کر چکا ہے کہ اگر امریکا نے اس پر حملہ کیا تو وہ خطے میں موجود امریکی فوجی تنصیبات اور اثاثوں کو نشانہ بنائے گا۔