ایرانی طالبات کا سروں سے اسکارف اتار کر احتجاج

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے جاری احتجاج کے دوران اب طالبات نے بطور احتجاج اپنے سروں سے اسکارف اتار کر ہوا میں لہرانے کا آغاز کر دیا ہے۔

کردستان سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ مہسا امینی کو تہران میں اخلاقی پولیس نے 13 ستمبر کو ٹھیک سے اسکارف نہ پہننے پر گرفتار کیا تھا جو دوران حراست تشدد سے دم توڑ گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان میں گوگل کے “گردشی معیشت پروگرام” کیلئے درخواستیں لینے کا عمل شروع

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے مختلف شہروں میں جاری پر تشدد احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ منگل کو بھی جاری رہا جس میں یونیورسٹی کالجز اور اسکولوں کے طلباء و طالبات حصہ لے رہے ہیں۔

ایرانی طالبات بطور احتجاج اپنے سروں کے اسکارف اتار کر سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کررہی ہیں اور احتجاجی مظاہروں میں بھی طالبات اسکارف اتار کر ایرانی حکومت کے خلاف غم و غصے کا اظہار کررہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تہران کے قریبی علاقے کارج کے ایک اسکول کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طالبات حجاب ہوا میں لہراتے ہوئے ایک حکومتی اہلکار کو اسکول سے باہر نلکنے پر مجبور کردیتی ہیں۔

طالبات حکومتی اہلکار کے سامنے شیم آن یو کے نعرے لگاتی ہیں اور اسکے اوپر پانی کی خالی بوتلیں بھی پھینکتی ہیں۔

ایک اور ویڈیو میں طلباء کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ اگر ہم متحد نہ ہوئے تو وہ ہمیں ایک ایک کرکے مارڈالیں گے۔

شیراز میں بھی درجنوں طالبات نے مرکزی سڑک کو بند کرکے احتجاج کیا اور اسکارف ہوا میں لہرائے۔

طالبات نے ’’ڈکٹیٹر کی موت‘‘ کے نعرے لگائے جس کا اشارہ واضح طور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی طرف تھا۔

ایک اور تصویر میں ایک کلاس روم میں طالبات خامنہ ای کی تصیر کے سامنے بے حجاب ہوکر اپنی درمیانی انگلی دکھاتی نظر آرہی ہیں۔

Related Posts