ایران نے اسرائیل پر خوفناک بمباری کی دھمکی دے دی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ٹائمز آف اسرائیل

اسرائیل اور ایران کے درمیان باہمی تصادم کے خطرات میں ہر گزرتے لمحے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ان خطرات کے جلو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ان کا ملک اپنی جوہری تنصیبات پر کسی بھی حملے کا متناسب جواب دے گا۔

انہوں نے اتوار کے روز اپنے بیانات میں مزید کہا کہ تہران نے ان مقامات کی نشاندہی کر لی ہے جن پر حملہ ہوا تو وہ اسرائیل کے اندر حملہ کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر کسی بھی حملے کا مطلب سرخ لکیروں کو عبور کرنا ہے۔ ایران پر حملہ ہوا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے بلکہ اسرائیل کو تباہ کن جواب دیں گے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیرخارجہ نے زور دیا کہ ان کے ملک نے اسرائیل میں اقتصادی یا شہری تنصیبات پر حملہ نہیں کیا بلکہ صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے امریکہ کو در پردہ انتباہی پیغام بھیجا جس میں کہا گیا کہ جنگ کی صورت میں امریکہ بھی اس کی لپیٹ میں آئے گا۔ ہم ایسا نہیں چاہتے مگر امریکہ کو بتا رہے ہیں کہ اسے خود کو جنگ سے دور رکھنا ہوگا۔

کئی ایرانی حکام گزشتہ دنوں اور ہفتوں کے دوران بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ تہران جنگ کو علاقائی طور پر بڑھانا نہیں چاہتا، لیکن اس کے لیے تیار ہے۔ اسرائیل کی جانب سے کوئی حملہ کرنے کی صورت میں اس بار گذشتہ حملے کے مقابلے میں سخت ردعمل کا انتباہ دیا گیا ہے۔

تل ابیب نے ایرانی حملے کا مہلک اور اچانک جواب دینے کا عزم ظاہر کیا جبکہ واشنگٹن نے اس پر زور دیا کہ وہ اپنے حملوں کو فوجی اڈوں تک محدود رکھے۔ ایرانی ایرانی تیل اور جوہری تنصیبات کو نشانہ نہ بنائے۔

یہ باہمی دھمکیاں اس وقت سامنے آئیں جب تہران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل کی جانب 180 سے زائد میزائل داغے، جس میں 3 اسرائیلی فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملے مبینہ طور پر حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے گذشتہ جولائی کے آخر میں تہران میں قتل اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کی 27 ستمبر کو بیروت میں ہلاکت کا انتقام میں لیے گئے تھے۔

Related Posts