ایران اور سعودی عرب کا باہمی اقتصادی تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران نے بعض امور پر سیاسی اختلافات کے باوجود اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں حسین امیرعبداللہیان نے بتایا:’’میراسعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ یہ سمجھوتا ہوا ہے کہ اس مرحلے پر ہمیں بعض امور پرمختلف سیاسی نظریات کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارتی، اقتصادی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے‘‘۔

یہ بھی پڑھیں:

ایرانی کمپنیاں طالبان حکومت کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے کیلئے تیار

انھوں نے کہا کہ تہران ایک مستحکم اقتصادی تعاون کا خواہاں ہے جو دونوں اطراف میں اقتصادی خوش حالی کا باعث بنے گا۔اس طرح کی مشترکہ کوششوں سے الریاض کے ساتھ مفاہمت کے عمل مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔

سعودی عرب اور ایران نے مارچ میں چین کی ثالثی میں سات سال کے بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا تھا۔اس معاہدے کے تحت الریاض اور تہران نے ایک دوسرے کے شہروں میں سفارت خانے اور قونصل خانے دوبارہ کھولنے اور 20 سال قبل ہونے والے سکیورٹی اور اقتصادی تعاون کے معاہدوں پر عمل درآمد سے اتفاق کیا تھا۔

حسین امیر عبداللہیان نے بتایا کہ سعودی عرب میں حال ہی میں مقرر کیے گئے ایرانی سفیر آیندہ دنوں میں الریاض میں اپنی ذمے داریاں سنبھال لیں گے۔ایران نے گذشتہ ماہ الریاض میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولاتھا۔ تہران میں سعودی سفارت خانے کو دوبارہ کھولنے کا نظام الاوقات ابھی تک نہیں دیا گیا ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ نے اس سال حج کے بہ طریق احسن انعقاد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہزادہ فیصل کے ساتھ براہ راست بات چیت کے ذریعے کسی بھی ’’معمولی مسئلہ‘‘کو فوری طور پر حل کیا گیا ہے۔تاہم انھوں نے ان مسائل کی نوعیت کے بارے میں تفصیل سے نہیں بتایا۔

گذشتہ ماہ سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل نے تہران کا تاریخی دورہ کیا تھا جہاں انھوں نے ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہیان اور صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی تھی۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے 2016 میں تہران میں اپنے سفارت خانے اور مشہد میں قونصل خانے پر ایرانی حکومت کے حامی مظاہرین کے حملے کے بعد ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے تھے اور سفارتی عملہ کو واپس بلا لیا تھا۔

Related Posts