معروف صنعتکار اور بیگ گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ گذشتہ 30 سالوں سے پاکستان کی معیشت کا ایک اہم جزبن کر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پاکستان کی معیشت کے امور پر مضبوط گرفت رکھنے والے ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ کو حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
ایم ایم نیوز نے ماہر معاشیات، ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئر نائب صدر، وزیراعظم کے سابق مشیر برائے ٹیکسٹائل اور یمن کے اعزازی قونصل جنرل ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ سے ملکی اور بین ا لاقوامی معیشت اور صورتحال کے حوالے سے ایک خصوسی نشست کا اہتمام کیا جس کا احوال پیش خدمت ہے۔
ایم ایم نیوز:پاک یو اے ای بزنس کونسل کے چیئرمین بننے کے بعد آپ نے امارات سے تجارت کے فروغ کیلئے کیا اقدامات اٹھائے ؟
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ : پاک یو اے ای وزارتی کمیشن آئندہ ماہ ابوظہبی میں منعقدہ ہوگا جس کی صدارت دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کریں گے جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کی نمائندگی پاک یو اے ای بزنس کونسل کے چیئرمین کرتا ہے۔ ہم نے اپنی کونسل سے JMC کیلئے ایجنڈا اور تجاویز بھجوائی ہیں جس میں خلیجی ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ، امارات میں کوآپریٹو اسٹور کو پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ ، پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے ایشوز، متحدہ عرب امارات اور خلیجی ممالک میں پاکستانیوں کی بیروزگاری اور وطن واپسی کے مسائل اور ان کے حل شامل ہیں۔
ایم ایم نیوز:امریکا اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی عالمی معیشت پر کتنا اثرانداز ہوگی؟
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ :امریکہ اور چین کی کشیدگی سنگین ہوتی جارہی ہے جس سے دونوں ممالک کی معیشتوں پر نہ صرف منفی اثرات مرتب ہوں گے بلکہ عالمی معیشتیں بھی متاثر ہوں گی لیکن ایسے حالات میں پاکستان سے امریکہ اضافی ایکسپورٹ کے مواقع بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔
ایم ایم نیوز:بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کاروبار پر کیا اثرات ہوئے ؟
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ :کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے صنعتی پیداوار بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ کے الیکٹرک کی انتظامی صلاحیتوں پر بے شمار سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کے علاوہ اضافی بلنگ بھی لوگوں کیلئے عذاب ہے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے ملکی ایکسپورٹس بھی متاثر ہورہی ہیں جو ملکی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے۔
ایم ایم نیوز:ایران کی طرف سے بھارت کو چاہ بہار منصوبے علیحدہ کرنے کی خطے میں کیا اثرات رونماہوسکتے ہیں؟
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ :ایران کی طرف سے بھارت کو چابہار منصوبے سے علیحدہ کرنے اور چین کی طرف سے 400 ارب ڈالر کی اس منصوبے میں سرمایہ کاری ایران اور چین کے تعلقات میں بڑی اہم پیشرفت ہے جو پاکستان کیلئے خوش آئند ہے اور بھارت کا خطے میں اجارہ داری کا خواب چکنا چور ہوچکا ہے۔
ایم ایم نیوز:پی آئی اے کے جعلی لائسنس اسکینڈل کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں ؟
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ :پی آئی اے جعلی لائسنس اسکینڈل کو حکومتی سطح پر نہایت غیر پروفیشنل طریقے سے ہینڈل کیا گیا ہے جس سے پاکستان اور پی آئی اے کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی ہے اور یورپی یونین نے پی آئی اے کی پروازوں کو 6 مہینے کیلئے معطل کردیا ہے جو اربوں روپے کے مالی نقصان کا باعث ہے۔
ایم ایم نیوز:معیشت کی بہتری کیلئے حکومت کے اقدامات سے مطمئن ہیں ؟
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ : موجودہ حکومت کے دور میں معاشی بدحالی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔ گزشتہ بجٹ میں پی ٹی آئی حکومت نے کوئی معاشی ہدف حاصل نہیں کیا۔ مینوفیکچرنگ، سروس اور ایگریکلچر سیکٹرز میں نہایت مایوس کن کارکردگی رہی۔ گردشی قرضے ریکارڈ 2000 ارب روپے اور حکومتی ادارے پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل ملز اور واپڈا قومی خزانے کو ریکارڈ 1000 ارب روپے سالانہ نقصان پہنچا رہے ہیں جس سے ملکی معیشت کو ناقابل برداشت نقصان پہنچ رہا ہے۔
ایم ایم نیوز:زرعی پیدا وار بڑھانے کیلئے حکومت کو کیا اقدامات اٹھانے چاہئیں ؟
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ :حکومت کو زراعت کے شعبے کو فروغ دینے کیلئے بیجوں میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کرکے ایسے بیج دریافت کرنے چاہئیں جو فی ایکڑ زیادہ پیدا دے سکیں۔ہمارا زرعی سیکٹر کا سب سے بڑا مسئلہ فی ایکڑ کم پیداوار ہے جبکہ ہمارے پڑوسی ملک اور خطے کے دیگر ممالک میں ان کی فی ایکڑ پیداوار دگنی سے زائد ہے۔
ایم ایم نیوز:کاروبار میں آسانی اور پیداواری لاگت میں کمی کیلئے آپ کے پاس کیا تجاویز ہیں ؟
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ :ہماری صنعت کی کم پیداواری لاگت میں سب سے بڑی وجہ مہنگی بجلی ہے جو خطے میں دیگر ممالک سے بہت زیادہ ہے۔ پیداواری لاگت میں کمی کیلئے ہمیں سستی بجلی پیدا کرکے بجلی کے نرخوں میں کمی لانا ہوگی۔
ایم ایم نیوز:کورونا کے بعد پاکستان میں کاروبار میں کیا تبدیلیاں ہوئیں ؟
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ :ہمارے خریداروں کی پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں ترجیحات بدل گئی ہیں، اب ان کی اول ترجیح ہیلتھ کیئر سیکٹر اور اشیائے خورد و نوش ہے۔ نئی گاڑی، گارمنٹس اور جینز کے بجائے اس کی ترجیحات جراثیموں سے بچنے کیلئے فیس ماسک، ہینڈ گلفز ، کورونا سے بچنے کیلئے لباس اور دیگر میڈیکل احتیاطی اشیاء ہیں لہٰذا ہمیں ان ترجیحات کو دیکھتے ہوئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ زراعت، لائیو اسٹاک، فشریز، ڈیریز، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ڈومیسٹک کامرس کے شعبوں کا مستقبل میں بہت زیادہ پوٹینشل پایا جاتا ہے لہٰذا حکومت اور بزنس مینوں کو ان شعبوں کو فوکس کرنا ہوگا۔
ایم ایم نیوز:پاکستان میں کورونا کی وجہ سے بیروزگار افراد کی بحالی کیلئے کیا اقدامات کئے جانے چاہئیں ؟
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ :پاکستان میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے مطابق ایک کروڑ 80 لاکھ افراد بیروزگار اور 10 لاکھ صنعتی یونٹس بند ہونے کا امکان ہے جس سے ملک میں بیروزگاری کا ایک طوفان پیدا ہوگا۔ اس کے علاوہ بیرون ملک بالخصوص خلیجی ممالک سے بھی ایک لاکھ سے زیادہ افراد بیروزگار ہوکر وطن واپس لوٹے ہیں۔حکومت کو اپنے بڑے منصوبوں میں ان لوگوں کو ملازمتیں کے مواقع فراہم کرنا ہوں گی۔
ایم ایم نیوز:پاکستان کونسی حکمت عملی بناکر جلد سے جلد معاشی بحران سے نکل سکتا ہے ؟
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ :کورونا وائرس کی وجہ سے صنعتی اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کی بحالی میں وقت لگے گا لہٰذا حکومت کو زراعت، لائیو اسٹاک، فشریز، ڈیریز، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ڈومیسٹک کامرس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے پرکشش پالیسیوں کا اعلان کرنا ہوگا تاکہ لوگ پروسیسنگ، پیکجنگ کے علاوہ مذکورہ بالا شعبوں میں سرمایہ کاری کرکے ملکی معیشت کو بحران سے نکال سکیں۔