وطنِ عزیز پاکستان سمیت دنیا بھر میں غربت، معاشی مسائل اور کسمپرسی کا شکار بیواؤں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔
اگر کسی خاتون کا شوہر شادی کے کچھ عرصے بعد یا فوراً بعد ہی کسی حادثے یا کسی بیماری کے باعث جاں بحق ہوجائے تو اسے بیوہ کہتے ہیں جبکہ بیواؤں کا عالمی دن منانے کا مقصد بیواؤں کی مدد کیلئے شعور اجاگر کرنا ہے۔
ترقی پذیر ممالک میں بیواؤں کو عموماً اتنے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جتنا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک یا تیسری دنیا کے ممالک میں جبکہ مقبوضہ کشمیر، فلسطین اور دیگر علاقوں میں یہ مسائل انتہائی زیادہ ہوتے ہیں۔
بیواؤں کو ضروریاتِ زندگی کیلئے بے شمار جتن کرنے پڑتے ہیں۔ شوہر کی وفات کے بعد صاحبِ اولاد بیواؤں کی زندگی ایسی بیواؤں سے زیادہ مشکل ہوتی ہے جو اولاد سے محروم ہوتی ہیں۔
بعض کیسز میں بیواؤں کی شادی ان کی مرضی کے خلاف کسی بھی عمر رسیدہ شخص کے ساتھ کر دی جاتی ہے۔ بعض اوقات خواتین کو بنیادی ضروریات کیلئے ہاتھ پھیلانا پڑتا ہے جبکہ بعض صورتوں میں حالات زیادہ مشکل ہوتے ہیں۔
ہاتھ پھیلانے پر بھی اگر مالی مسائل حل نہ ہوں تو بیوائیں بھوک اور افلاس کے ہاتھوں تنگ آ کر خودکشی اور قحط زدہ موت کا شکار ہوسکتی ہیں جس کی روک تھام کیلئے معاشرے کے متمول طبقے اور مخیر حضرات میں شعور اجاگر کرنا ضروری ہے۔
کورونا وائرس کے باعث معاشی صورتحال عام غریب عوام کیلئے مشکل سے مشکل تر ہو رہی ہے۔ ایسے میں بیواؤں کے عالمی دن کے موقعے پر عوام الناس کو بیواؤں کی ضروریاتِ زندگی کے حصول میں ہر ممکن مدد کرنا ہوگی۔