مادری زبان کی اہمیت کو سمجھنا ناگزیر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان سمیت دنیا بھر میں گزشتہ روزمادری زبان کا عالمی دن منایاگیاجس کا مقصد زبانوں کی پہچان اور ان کی اہمیت سے آگاہی فراہم کرنا تھا، سن 1999ء کے اواخر میں اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسکو کی انسانی ثقافتی میراث کے تحفظ کی جنرل کانفرنس میں 21 فروری کو مادری زبانوں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

کسی قوم کے لیے اظہار کا سب سے بہترین ذریعہ اْس کی مادری زبان ہوتی ہے، بلا شبہ زبان، لباس اور تاریخ کسی بھی قوم کی قومیت ،اجتماعیت اور تعمیر و ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے، دنیا میں کوئی بھی زبان اس وقت تک معدوم نہیں ہوسکتی جب تک اس زبان کے بولنے اور لکھنے والے افراد موجود ہوں، یہ قومی زبان ہی ہے جو ملک کے تمام لوگوں کو آپس میں جوڑے رکھتی ہے۔

ہماری مادری زبان اردو ہےجسے پاکستان بھر میں لکھا اور سمجھا جاتا ہے، ہماری تہذیب ومعاشرت کی تاریں اردو زبان سے جڑی ہوئی ہیں،تقسیم برصغیر سے قبل یہ مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان رابطہ کی زبان تھی۔ اسے مسلمان، ہندو اور دیگر ہندی اقوام بخوبی جانتے اور بولتے تھے۔یہ ہندوستان کی خوبصورت مشترکہ تہذیبی وراثت ہے، جس کا تحریک آزادی اور ملک کو آزاد کرانے میں بہت اہم کردار رہا ہے۔

پاکستان میں قومی زبان اردو کے علاوہ بہت سی علاقائی زبانیں بھی بولی جاتی ہیں جس میں  پنجابی، سندھی، سرائیکی، پشتو، بلوچی اور براہوی شامل ہیں جبکہ شیناء، کشمیری، ہندکو اور بلتی زبانوں کو چھوٹی علاقائی زبان سمجھا جاتا ہے ۔ علاقائی زبانوں میں بلتی ، بروشکی، توروالی، شینا، ہزارگی جیسی متعدد زبانیں معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں ، ان زبانوں کی ترقی اور بقاء کے لیے ترویج کی ضرورت ہے جو حکومتی سرپرستی کے بغیر تقریباً ناممکن ہے۔

دنیا میں جن اقوام نے ترقی کی منازل طے کیں ، انہوں نے ہمیشہ اپنی ثقافت اورمادری زبان کو فوقیت دی ،تاہم ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ کہ بہت عرصے سے ہماری مادری زبان زوال کا شکار ہے اور اب ہم انگریزی زبان کو اُردو پر فوقیت دیتے ہیں، ہمارے ملک میں انگریزی بولنے والوں کوپڑھا لکھا سمجھا جاتا ہے اور ا ب تو نوجوان نسل اُردو بولنے کو اپنی توہین سمجھنے لگی ہے۔

پاکستان کا تعلیمی نظام، عدالتی نظام اور دفتری نظام سب کا سب ،دورغلامی کی باقیات،انگریزی زبان میں ہے، دنیابھر جہاں بھی کوئی تعلیم حاصل کرنے جائے تو پہلے اسی وہاں کی مادری زبان سکھائی جاتی ہے اور پھر اسی زبان میں اسے تعلیم دی جاتی ہےجبکہ پاکستان میں معاملہ اس کے برعکس ہے۔

ہم اپنی شناخت کھو بیٹھے ہیں اور اب ہم ایک دھندلی سی شناخت لئے بس انگریزوں کی پیروی کرنے میں مگن ہیں، لیکن ا ب بھی دیر نہیں ہوئی ہے ابھی بھی اگر ہم اِس بات کا احساس خود کو دلائیں کہ کہ ہماری قومی زبان ایک نہایت خوبصورت زبان ہے اور اگر ہم چاہیں تو اس زبان کی خوبصورتی اور مقام اس کو واپس لوٹایا جا سکتا ہےتوپاکستان بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوسکتا ہے۔

Related Posts