اسلام آباد: وفاقی کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، سندھ حکومت نے نئے آئی جی کی تقرری کے لیے جو نام دئیے تھے، کابینہ اراکین نے ان پر تحفظات ظاہر کردئیے۔
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت گزشتہ روز کے کابینہ اجلاس میں آئی جی سندھ کلیم امام کی جگہ نئے آئی کی تقرری کا معاملہ مؤخر ہوگیا جبکہ کابینہ اراکین نے گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ سے مشاورت کی تجویز دی۔
آئی جی سندھ کلیم امام کی جگہ نئے عہدیدار کی تقرری کے لیے سندھ حکومت وفاقی کابینہ کو 5 نام دے چکی ہے۔اس سے قبل سندھ حکومت نے کابینہ کو 3 جبکہ بعد میں 2 نام بھیجے جن پر گزشتہ روز غور کیا گیا۔
کابینہ اراکین میں سندھ حکومت کے بھیجے گئے کسی ایک بھی نام پر اتفاقِ رائے نہ ہوسکا جس کے بعد کابینہ اجلاس میں 15 نکاتی ایجنڈے کے دیگر نکات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوران 15 نکاتی ایجنڈے کے متعدد نکات پر منظوری دی گئی تاہم نیا پاکستان پروجیکٹ کے 50 لاکھ گھروں پر معاہدے کے حوالے سے کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔
وفاقی کابینہ اجلاس میں صدرِ مملکت اور وزیر اعظم کے کیمپ آفسز بنانے کے اختیار کو ختم کرنے کی ترمیم بھی منظور کی گئی جس کی قانون سازی پارلیمنٹ میں ہوگی۔اس کے علاوہ پاکستان آرمز ایکٹ کی توثیق کی گئی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) کی تعیناتی کے لیے سندھ حکومت نے تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت کو 2 نئے نام تجویز کیے جس کے بعد مجوّزہ ناموں کی تعداد 5 ہوگئی۔
سندھ حکومت نے سیکریٹری سروسز کی وساطت سے وفاقی حکومت کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو چھ روز قبل خط لکھ دیا۔ خط میں آئی جی سندھ کلیم امام کی جگہ 2 نئی شخصیات میں سے کسی ایک کو مقرر کرنے کا مطالبہ کیاگیا۔
مجوّزہ 2 شخصیات میں آئی جی سندھ کے عہدے کے لیے انعام غنی اور ثناء اللہ عباسی کے نام شامل ہیں جنہیں سیکریٹری سروسز سندھ نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھیجے گئے خط میں تجویزکیا۔
مزید پڑھیں: آئی جی کلیم امام کی جگہ مجوّزہ ناموں کی تعداد 5 ہو گئی