اسرائیل میں شدید سیاسی تناؤ، اسپیشل فورسز کے ریزرو اہلکار بھی احتجاج میں پیش پیش

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسرائیلیوں کے ایک گروپ جو خود کو ایلیٹ ملٹری یونٹس اور انٹیلی جنس سروسز میں ریزروسٹ کے طور پر بیان کرتا ہے نے کہا ہے کہ وہ جوڈیشل اتھارٹی کے قانون میں ترمیم کرنے کے حکومتی منصوبے کے خلاف مظاہروں کی شدت میں اتوار سے شروع ہونے والے کال اپ آرڈرز کا جواب نہیں دیں گے۔

دوسری طرف وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی قیادت میں اتحاد کے ارکان جن کی کنیسٹ میں اکثریت ہے کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے والی مجوزہ ترامیم کو 2 اپریل تک قانون کی شکل دے دی جائے۔

ترامیم کی منظوری کے قریب آنے کے ساتھ ہی مظاہروں میں اضافہ ہوگیا اور شیکل کی قدر میں کمی واقع ہوگئی ہے ۔ قومی سلامتی کی خدمات کے سابق فوجیوں نے عوام کے سامنے آنے سے گریز کرنے کی عادت کے بجائے اپنے خوف کا اظہار کرنا شروع کردیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کو بھیجے گئے ایک خط میں 450 مظاہرین جنہوں نے خود کو فوج کے خصوصی دستوں میں رضاکار ریزروسٹ بتایا تھا اور 200 جنہوں نے خود کو سائبر حملوں سے متعلق کارروائیوں میں رضاکار ریزروسٹ بتایا تھا نے احکامات پر عمل کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ان رضا کاروں میں موساد اور شن بیٹ کے ارکان بھی شامل ہیں۔

دوسری طرف نیتن یاہو مجوزہ عدلیہ سے متعلق ترامیم کو حکومت کی شاخوں میں توازن کے طور پر بیان کر رہے ہیں ۔ نیتن یاھو کے ناقدین کہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم کرپشن الزامات کے تحت ٹرائل سے گزر رہے ہیں اور اس دوران وہ عدالتوں کو ایگزیکٹو اتھارٹی کے تابع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار کو کنیسٹ میں ایک نظرثانی کمیٹی ایک بل پر بحث کرنے والی ہے جو حکمران اتحاد کو عدالتوں میں تقرریوں پر زیادہ اختیار دے دے گا ۔ اس کے بعد حتمی پارلیمانی ووٹنگ ہوگی۔

نیتن یاہو نے فوج کی صفوں میں مظاہروں کی رسائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک ایسے ادارے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا جسے سیاست سے بالاتر سمجھا جاتا ہے۔ کچھ اپوزیشن رہنماؤں نے کا کہنا ہے کہ “ظلم ” کے لئے حکومت کی سوچ قومی فرض کے خیال کو ٹھیس پہنچائے گی۔

اس تناظر میں شن بیت کے سابق ڈائریکٹر ناداو ارگمان نے چینل 12 ٹیلی ویژن کو بتایا کہ جب کوئی ملک آمریت کے عروج پر پہنچ جاتا ہے تو یہ امکان ہوتا ہے کہ ہم وہاں سیکورٹی سروسز کے خاتمے کا مشاہدہ کریں گے، یہ غیر معمولی خوفناک بات ہے۔

اتوار کے ریزروسٹ احتجاج میں حصہ لینے والے اور خود کو ایک ملٹری انٹیلی جنس کیپٹن کے طور پر بیان کرنے والے ایک شخص نے اسرائیل پبلک براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا کہ وہ اور دیگر دستخط کنندگان جزوی طور پر رضاکار ہیں کیونکہ ان کے وقت کے وعدے عام ریزروسٹ کوٹے سے زیادہ ہیں۔

جنگ کے اوقات میں لازمی کال اپ کی صورت میں احتجاج کی معطلی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم احکامات کو مسترد کرنے کا مطالبہ نہیں کرتے ہیں۔ ہم عارضی طور پر رضاکارانہ طور پر احکامات کو روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

زیادہ تر اسرائیلیوں کو دو سے تین سال کے لیے فوج میں بھرتی کیا جاتا ہے۔ کچھ درمیانی عمر میں ریزرو فرائض انجام دیتے رہتے ہیں۔ یاد رہے ریزروسٹوں نے اسرائیل کو پچھلی جنگیں جیتنے میں مدد کی تھی۔ اسرائیل نے حال ہی میں باقاعدہ افواج پر انحصار کیا ہے۔

تاہم، کچھ یونٹس ریزروسٹوں کو ان کے جمع کردہ تجربے اور مہارت کی وجہ سے خاص طور پر قابل قدر سمجھتے ہیں۔ مظاہروں میں حصہ لینے والے فضائیہ کے ایک پائلٹ نے چینل 12 ٹی وی کو بتایا کہ شام میں بمباری کے حملوں میں حصہ لینے والے فضائی عملے میں سے 60 فیصد رضاکار ہیں۔

Related Posts