کراچی : عبداللہ گورنمنٹ گرلز کالج ناظم آباد میں مبینہ طور پر 8مسلح افرادکے خلاف ریجنل ڈائریکٹوریٹ کالجز کراچی کی جانب سے انکوائری کمیٹی کا اجلاس تین روز گزر جانے کے باوجود نہ ہو سکا۔
ہزاروں طالبات کے کالج میں دن دیہاڑے مسلح افراد کی آمد اور کالج عملے کو ہراساں کرنے پر اساتذہ تنظیموں کی جانب سے بھی معنی خیز خاموشی اختیار کی جارہی ہے ۔کراچی انٹر بورڈ کے قریب قائم عبداگرلز ڈگری کالج میں جمعہ کوسول لباس میں 8 مسلح افراد نے زبردستی گھس کر ملازمین کو زدکوب کیا، ملزمان کیمسٹری لیب میں داخل ہو گئے جہاں پر ایک پرائیویٹ شخص کے علاوہ کالج کے دو جونیئر ملازمین لیب اٹینڈنٹ غلام قمبر اور نائب قاصدعلی محمدموجودتھے۔
مسلح افراد نے لیب میں کسی کو بھی آنے سے منع کیا اور اس کے بعددو ملازمین سمیت تینوں افراد کو اپنے ساتھ لے گئے تھے جس کے بعدکالج میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا تھا ۔واقعہ کے بعد کالج کی پرنسپل پروفیسر محمودہ الطاف کی جانب سے ریجنل ڈائریکٹر کالج کو خط لکھ کر اس کی کاپیاں آئی جی ، ڈی آئی جی ، ایس ایس پی سمیت دیگر اداروں کو بھی بھیجی گئیں ، اس خط میں پرنسپل کی جانب سے لکھا گیا کہ 23 ستمبر کو کالج میں آٹھ افراد اسلحے سے لیس زبردستی اندر داخل ہوئے اور آفس اسٹاف سے بدتمیزی کی اور اسے دھکے بھی دیئے اور لیب اٹینڈنٹ غلام قمبر اور نائب قاصدعلی محمدکو ساتھ لے گئے اور ساتھ ہی دیگر اسٹاف کو پیچھے آنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیکر گئے ہیں۔
واقعہ کے بعد 23ستمبر کو سیکریٹری کالج ایجوکیشن سندھ خالد حیدر شاہ کے حکم پر کالج میں 8 مسلح نامعلوم افراد کے گھسنے، کالج کی پرنسپل اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کو حراساں کرنے کے حوالے سےمکمل تحقیقات کرنے کی ہدایات دیں جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر راشد مہر نے ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی ڈاکٹر پروفیسر حافظ عبدالباری کو خط لکھ کر انکوائری کی ہدایات دیں ۔ حیرت انگیز طور پر جونیئر افسر ڈی جی کالج پروفیسر راشد مہر نے متاثرہ کالج کا تین روز میں کوئی دورہ کرنے کی بھی زحمت نہیں کی ہے ۔
ریجنل ڈائریکٹر کی جانب سے قائم کی جانے والی تین رکنی انکوائری کمیٹی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر فنانس غلام رسول کھوکھر،ناظم آباد کالج برائے طلباء کے پرنسپل پروفیسر نوید احمد ہاشمی اور گلستان جوہر کالج کے پرنسپل پروفیسر نعیم خالد شامل ہیں۔ کمیٹی کو ہدایات کی گئی ہیں کہ وہ تین روز میں انکوائری کرکے رپورٹ مرتب کرے تاہم دو روز گزر جانے کے بعد باوجود تینوں کمیٹی ممبران کی جانب سے ایک دوسرے سے کوئی رابطہ تک نہیں کیا گیا ہے ۔اس حوالے سے پرنسپل کالج پروفیسر محمودہ الطاف نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ فی الحال کہیں سے کوئی خبر نہیں ہے کہ یہ کون لوگ تھے اور کیوں آئے تھے ، اتنا ہی معلوم ہوا کہ کسی طالبہ کو شکایت تھی ان لوگوں سے جن کو اٹھا یا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:ای او بی آئی میں جونیئر ترین افسر کو 3اعلیٰ عہدوں سے نواز دیا گیا