ناظم آباد گرلز کالج میں 8 مسلح افراد کا دھاوا، انکوائری کمیٹی خاموش، اجلاس بھی نہ ہو سکا

مقبول خبریں

کالمز

zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش
zia-1-1-1
دُروز: عہدِ ولیِ زمان پر ایمان رکھنے والا پراسرار ترین مذہب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Inquiry committee meeting could not be held in Nazimabad Girls College

کراچی : عبداللہ گورنمنٹ گرلز کالج ناظم آباد میں مبینہ طور پر 8مسلح افرادکے خلاف ریجنل ڈائریکٹوریٹ  کالجز کراچی کی جانب سے انکوائری کمیٹی کا اجلاس تین روز گزر جانے کے باوجود نہ ہو سکا۔

ہزاروں طالبات کے کالج میں دن دیہاڑے مسلح افراد کی آمد اور کالج عملے کو ہراساں کرنے پر اساتذہ تنظیموں کی جانب سے بھی معنی خیز خاموشی اختیار کی جارہی ہے ۔کراچی انٹر بورڈ کے قریب قائم عبداگرلز ڈگری کالج میں جمعہ کوسول لباس میں 8 مسلح افراد نے زبردستی گھس کر ملازمین کو زدکوب کیا، ملزمان کیمسٹری لیب میں داخل ہو گئے جہاں پر ایک پرائیویٹ شخص کے علاوہ کالج کے دو جونیئر ملازمین لیب اٹینڈنٹ غلام قمبر اور نائب قاصدعلی محمدموجودتھے۔

مسلح افراد نے لیب میں کسی کو بھی آنے سے منع کیا اور اس کے بعددو ملازمین سمیت تینوں افراد کو اپنے ساتھ لے گئے تھے جس کے بعدکالج میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا تھا ۔واقعہ کے بعد کالج کی پرنسپل پروفیسر محمودہ الطاف کی جانب سے ریجنل ڈائریکٹر کالج کو خط لکھ کر اس کی کاپیاں آئی جی ، ڈی آئی جی ، ایس ایس پی سمیت دیگر اداروں کو بھی بھیجی گئیں ، اس خط میں پرنسپل کی جانب سے لکھا گیا کہ 23 ستمبر کو کالج میں آٹھ افراد اسلحے سے لیس زبردستی اندر داخل ہوئے اور آفس اسٹاف سے بدتمیزی کی اور اسے دھکے بھی دیئے اور لیب اٹینڈنٹ غلام قمبر اور نائب قاصدعلی محمدکو ساتھ لے گئے اور ساتھ ہی دیگر اسٹاف کو پیچھے آنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیکر گئے ہیں۔ واقعہ کے بعد 23ستمبر کو سیکریٹری کالج ایجوکیشن سندھ خالد حیدر شاہ کے حکم پر کالج میں 8 مسلح نامعلوم افراد کے گھسنے، کالج کی پرنسپل اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کو حراساں کرنے کے حوالے سےمکمل تحقیقات کرنے کی ہدایات دیں جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر راشد مہر نے ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی ڈاکٹر پروفیسر حافظ عبدالباری کو خط لکھ کر انکوائری کی ہدایات دیں ۔ حیرت انگیز طور پر جونیئر افسر ڈی جی کالج پروفیسر راشد مہر نے متاثرہ کالج کا تین روز میں کوئی دورہ کرنے کی بھی زحمت نہیں کی ہے ۔

ریجنل ڈائریکٹر کی جانب سے قائم کی جانے والی تین رکنی انکوائری کمیٹی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر فنانس غلام رسول کھوکھر،ناظم آباد کالج برائے طلباء کے پرنسپل پروفیسر نوید احمد ہاشمی اور گلستان جوہر کالج کے پرنسپل پروفیسر نعیم خالد شامل ہیں۔ کمیٹی کو ہدایات کی گئی ہیں کہ وہ تین روز میں انکوائری کرکے رپورٹ مرتب کرے تاہم دو روز گزر جانے کے بعد باوجود تینوں کمیٹی ممبران کی جانب سے ایک دوسرے سے کوئی رابطہ تک نہیں کیا گیا ہے ۔اس حوالے سے پرنسپل کالج پروفیسر محمودہ الطاف نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ فی الحال کہیں سے کوئی خبر نہیں ہے کہ یہ کون لوگ تھے اور کیوں آئے تھے ، اتنا ہی معلوم ہوا کہ کسی طالبہ کو شکایت تھی ان لوگوں سے جن کو اٹھا یا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:ای او بی آئی میں جونیئر ترین افسر کو 3اعلیٰ عہدوں سے نواز دیا گیا

اس حوالے سے ایس ایچ اوشارع نورجہاں آفتاب احمدعباسی نے بتایا کہ اصل واقعہ یہ ہے کہ ایک طالبہ سے لیب کے اندر بدتمیزی کی گئی ، جس کے بعد اس طالبہ کا ایک بھائی، بہن اوربھائی کے تین دوست کالج گئے اور بدتمیزی کرنے والوں کو تھانے لے آئے جس پر ہم نےانہیں کہا کہ آپ نے غلط کام کیا ہے پہلے آپ کیخلاف مقدمہ درج ہو گا جس کے بعد وہ کالج گئے اور پرنسپل نے ان کا معاملہ رفع دفع کرادیا ہے ۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ 8مسلح افراد کا کالج میں گھسنا ممکن ہی نہیں ہے کیوں کہ تھانہ موجود ہے اور کسی کی اتنی ہمت نہیں ہے کہ گرلز کالج میں مسلح افراد گھس جائیں ، اگر پرنسپل اس طرح کہہ رہی ہیں تو وہ کالج میں نصب کیمروں سے مسلح افراد ثابت کردیں ۔

ادھر ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ تعلیم و تعلم سے وابستہ ادارے کی جانب سے ہیجان انگیز بیانات پھیلا کر ایک جانب ادارے کی بدنامی پیدا کی جارہی ہے تو دوسری جانب ہزاروں والدین کے لئے ان کی بچیوں کو کالج میں غیر محفوظ ہونے کا پیغام بھی دیا جارہا ہے جس پر کالج کی پرنسپل سمیت اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔

Related Posts