تعمیرات کے عمل کو جدت دی جائے تو مکانوں کی قیمت کم ہو سکتی ہے،میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

معیشت کو درپیش چیلنجز میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے،میاں زاہد حسین
معیشت کو درپیش چیلنجز میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے،میاں زاہد حسین

کراچی:ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ تعمیرات کے قدیمی طریقے اس صنعت کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔

جدید طریقے اپنائے بغیر100 ارب روپے کے کنسٹرکشن پیکیج سے بھرپور فائدہ اٹھانا مشکل ہے۔پاکستان میں جو منصوبہ مکمل ہونے میں پانچ سے سات سال کا وقت لیتا ہے اسی طرح کے منصوبے دیگر ممالک میں چند ماہ میں مکمل ہو جاتے ہیں جس کی وجہ جدیدٹیکنالوجی کااستعمال ہے۔

جس میں بنیادی اہمیت تیار شدہ بلڈنگ میٹریل کی ہے جس کا پاکستان میں کوئی خاص رواج نہیں ہے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں رہائشی مکانات کی بہت کمی ہے جسکی وجہ مہنگی تعمیراور مافیا کی لوٹ مار ہے۔اگر تعمیرات کے عمل کو جدت دی جائے تو مکانوں کی قیمت بہت کم ہو سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ مکان بنانے والے لوگوں کی اکثریت کو ساری زندگی کی جمع پونجی لگانا پڑتی ہے اور ان میں سے بہت سوں کو اپنی ساری عمر کی کمائی سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے کیونکہ اس شعبے میں قبضے اور دھوکے نے باقاعدہ صنعت کی صورت اختیار کرلی ہے اور لٹنے والوں کے لئے اپنی کمائی کی وصولی کا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔

اگر پاکستان میں پہلے سے تیار شدہ گھروں کو رواج دیا جائے تو ایسے گھروں کی قیمت بہت کم ہو گی اور عوام کی بڑی تعداد اپنا گھر بنا سکے گی جس سے درجنوں صنعتیں رواں ہو جائیں گی اور بے روزگاری جو بہت زیادہ بڑھ گئی ہے کم ہو جائے گی۔

ایسے گھر کارخانوں میں تیار کئے جاتے ہیں اور انھیں چند دنوں میں مقررہ مقام پر نصب کر دیا جاتا ہے یعنی گھر کی قیمت کی ادائیگی سے وہاں منتقل ہونے میں زیادہ سے زیادہ دو ہفتوں کا وقت لگتاہے۔

ترقی یافتہ ممالک میں پری فیبریکیٹڈ گھروں اور بڑے رہائشی و تجارتی منصوبوں میں پہلے سے تیار شدہ گارڈروں اور بیموں کا رواج ہے جس سے وقت اور سرمائے کی بچت ہوتی ہے مگر پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہے جسکی وجہ سے یہ شعبہ ترقی نہیں کر سکا ہے۔

Related Posts